کتاب: محدث شمارہ 238 - صفحہ 78
۳۔ کمپیوٹر میں محفوظ مکمل کتب کی عبارت (Text) کوسیکنڈوں میں دوستوں کو بھیجا جاسکتا ہے۔ ۴۔ جس طرح ٹیلی فون کے ذریعے آواز لمحوں بھر میں پہنچ جاتی ہے ۔ عین اسی طرح مختصروقت میں تحریروں کا تبادلہ کیا جاسکتا ہے۔ ۵۔ دنیا بھر میں اپنی دلچسپی کے اداروں سیمفت رابطہ کرکے ان کا تعاون حاصل کیاجاسکتا ہے، اور ان کی معلومات سے استفادہ کیاجاسکتا ہے۔ ۶۔ تبلیغی یا تعلیمی مقاصد کے لئے خط وکتابت کورسز کا ہمارے ہاں کافی رجحان پایا جاتا ہے ۔ یہ کام بھی ای میل کے ذریعے عالمی پیمانے پر اور ڈاک سے بہت بہتر کیا جاسکتاہے۔ ۷۔ بے شمار ادارے اس قدر زیادہ اپنے پیغامات ارسال کرتے رہتے ہیں کہ ان کی بھیڑ میں آپ کے لئے اصل مطلوبہ پیغام کو ڈھونڈنا مشکل ہوجاتا ہے، لیکن کبھی کسی خوشنما نعرے کے ذریعے انسان کسی پیغام کو پڑھنے پر مجبور ہوجاتا ہے، اسی طرح اسلامی دعوت کے خطوط بھی مختلف بہانوں سے لوگوں کو ارسال کئے جا سکتے ہیں ،شاید کہ کبھی کوئی مؤثر آواز کسی کو سیدھی راہ سجھا دے۔ بعض ادارے صرف آپ کے ای میل ایڈریس کے عوض مختلف سہولتیں آپ کومہیا کرتے ہیں ۔ لیکن اس طرح وہ مستقل آپ کو اپنے ای میل پتہ جات کی فہرست میں شامل کرکے ہمیشہ کے لئے آپ کو اپنی اشتہار بازی کانشانہ بنا لیتے ہیں ۔ اس لئے بے جا ای میل ایڈریس دینے سے بھی گریز کرنا چاہئے۔ کثرتِ پیغامات کاعلاج آپ مختلفFilters کے ذریعے یا صرف منتخب افراد کے نام دے کر بھی کمپیوٹر کو یہ ہدایت دے کر کرسکتے ہیں کہ آپ صرف ان حضرات کے پیغامات ہی وصول کریں گے، باقی پیغامات از خود ضائع کردیئے جائیں ۔ گذشتہ دنوں مختلف پیغامات کے بہانے کمپیوٹرز میں وائرس بھی داخل کردیا جاتا تھا۔ یاد رہے کہ کمپیوٹر وائرس کسی نہ کسی متاثرہ رابطہ کے ذریعے ہی کمپیوٹر میں داخل ہوسکتا ہے۔وائرس داخل ہو کر کمپیوٹر کے اس تمام نظام کو جو ریاضی کے چند فارمولوں کی بنیاد پر کام کرتا ہے، الٹ پلٹ کر رکھ دیتا ہے۔ جمع و تفریق کے فارمولوں کو مسخ کرکے وائرس کمپیوٹر سے مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔ اس سے بچاؤ کے لئے ضروری ہے کہ اپنے کمپیوٹر میں وائرس کامحافظ (Virus Guard)چالو رکھاجائے اور اس محافظ کی نشاندہی پر کان دھرا جائے۔ ای میل کے ذریعے آنے والے وائرس سے بچاؤ کا سادا طریقہ یہ بھی ہے کہ صرف سادہ ترین عبارتیں ہی پیغامات میں وصول کی جائیں ۔ کمپیوٹر فائلوں یا کمپیوٹر کوڈ پر مبنی ڈاٹا(Data) میں ہی وائرس کی موجودگی کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں ۔بہرحال وائرس کامستقل حل وائرس گارڈ چالو رکھنے میں ہی ہے۔ ای میل کی ان تمام خصوصیات کے تذکرہ میں یہ بات بھی سامنے رہنی چاہئے کہ بدقسمتی سے ای میل کی زبان بھی انگریزی ہی ہے۔ اگر آپ انگریزی میں مافی الضمیر بیان کرسکنے اور سمجھنے پر قادر ہوں تو آپ اس سہولت سے کماحقہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔ دیندار طبقہ میں اس کے اور انٹرنیٹ کے رواج نہ پکڑنے کی وجوہات میں اہم تر مسئلہ انگریزی زبان سے اجنبیت کا بھی ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ عربی زبان میں بھی ای میل بھیجی اور وصول کی جاسکتی ہے۔ اردو میں ای میل بھیجنے کا معروف طریقہ ابھی تک کوئی سامنے نہیں آیا جیسا کہ اردو میں ویب سائٹ بنانے کا بھی کوئی معقول طریقہ موجود نہیں ہے۔ اگر تو کچھ اخراجات برداشت کئے جا سکتے ہوں تو www.Pakdata.com سے Urdu98نامی پروگرام ۷/ہزار روپے میں خرید کر مناسب حد تک اردو ویب سائٹس بنائی اور ای میل کانظام چلایاجاسکتا ہے۔ بصورتِ دیگر اردو ان پیج میں خط لکھ کر اس کو تصویر (Graphic)کی شکل میں لاکر Import کرکے اس تصویر والے صفحے کی عبارت کو ارسال کیا جاسکتا ہے۔ اگر مرسل اور مرسل الیہ کے پاس اُردو ان پیج