کتاب: محدث شمارہ 238 - صفحہ 76
ویب سائٹ موجود ہو، انہیں ان کے ویب سائٹ ایڈریس پر ہی میل وصول ہوتی ہے، یعنی اس کمپیوٹر میں وصول ہوتی ہے جہاں ان کا ویب سائٹس کا ڈاٹا محفوظ ہو، جبکہ وہ ادارے /اشخاص جو اپنی ویب سائٹ نہیں پیش کرسکے وہ عموما ً انٹرنیٹ کی سروس مہیا کرنے والی کمپنیوں کے دئے ای میل ایڈریس استعمال کرتے ہیں ۔ای میل ایڈریس انگریزی کی علامت @ کے ذریعے پہچانے جاتے ہیں ۔ مثال کے طور پر کویت کے معروف مجلے الفرقان کا ویب ایڈریس http://www.forqan.com ہے تو اس کا ای میل ایڈریس info@forqan.com وغیرہ ہوگا۔ @ سے قبل متعلقہ فرد کا نام اور @ کے بعد ویب سائٹ کاپتہ ہوتا ہے۔ اسی طرح ماہنامہ محدث کاای میل ایڈریس hhasan@wol.net.pkمیں @ کے بعد والاپتہ انٹرنیٹ سروس مہیا کرنے والے ادارے کا ہے۔ یہ شبہ بالکل صاف ہوجاناچاہئے کہ ای میل کے لئے مرسل الیہ کمپیوٹر چالو ہونا ضروری ہے۔
ای میل کو مہینوں بعد بھی وصول کیا جاسکتا ہے۔ اگر تو ای میل ایڈریس مرسل الیہ کے ویب پیج کا ہے تو وہاں ایک طویل عرصہ اس کے محفوظ رہنے کے امکانات ہیں ۔ جبکہ اگر یہ ای میل ایڈریس کسی انٹرنیٹ سروس مہیاکرنے والے ادارے کے توسط سے ہے تو ایسے ادارے ایک مخصوص تعداد یا حجم کی میل وصول ہونے پر از خود پرانی ڈاک کو تلف کرتے اور نئی وصول کرتے رہتے ہیں کیونکہ یہ صارف کو ایک محدود حجم تک اپنے کمپیوٹر میں جگہ گھیرنے کی اجازت دیتے ہیں ۔ گذشتہ دنوں ایک سافٹ ویئر ایسا آیا ہے جو انٹرنیٹ پر آپ کی موجودگی کو آپ کے دوستوں کے لئے مشتہر کرتا رہتا ہے ۔ بالفرض آپ انٹرنیٹ پر موجود ہیں اور آپ کا ایسا دوست جس کا پتہ آپ کمپیوٹر میں درج کرچکے ہیں ،بھی انٹرنیٹ پر موجود ہے تو ہر دو کمپیوٹر کو مطلع کرتا ہے اور آپ ایک کمانڈ کے ذریعے اپنے دوست سے بات چیت یا تحریری گفتگو (Chat)بھی کرسکتے ہیں ، اس سافٹ ویئر کا نام MSN Massenger ہے۔علاوہ ازیں اگر آپ انٹرنیٹ پر ویب سائٹ کے مطالعے میں مصروف ہیں اور اس دوران کوئی میل آپ کے معاون چالو کمپیوٹر (Server) میں آپ کے لئے موصول ہوئی ہے تو فوری طور پر آپ کا کمپیوٹر اگلے کمپیوٹر میں موجود آپ کی نئی ڈاک کی موجودگی /س وصولی کی اطلاع بھی آپ کو دے گا۔
ای میل کو دنیا بھر میں کسی جگہ بھی وصول کیا جاسکتا ہے۔ کیونکہ انٹرنیٹ ایک عالمی جال ہے اور دنیا میں کسی جگہ بھی اس تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ بالفرض کوئی صارف الجزائر کے دورے پر ہو تو وہاں سے وہ انٹرنیٹ پر اپنا ویب سائٹ یا کسی کے توسط سے حاصل کردہ ای میل کا ویب ایڈریس لکھ کر صارف کا نام (User name) اور کوڈ نمبر (Password) دے کر اپنی ڈاک ملاحظہ کرسکتا ہے ۔اس مقصد کے لئے انٹرنیٹ سروس مہیا کرنے والے ادارے کی Web Mail کی سہولت سے کافی آسانی پیدا ہوجاتی ہی۔ اس اعتبار سے سے اس کی افادیت عام ڈاک سے بہت بڑھ جاتی ہے۔
ای میل کی وصولی میں سیکنڈوں کاوقفہ درکار ہوتا ہے۔ بالفرض ارسال کنندہ (Sender) مرسل الیہ(Reciever) کا پتہ لکھنے میں کوئی غلطی کرتا ہے تو اس غلط پتے کا ای میل ایڈریس موجود ہونے کی صو رت میں ڈاک وہا ں چلی جائے گی، لیکن اگر اس غلط پتے کاکوئی ایڈریس موجود نہیں ہے جیسا کہ اکثر ہوتا ہے تو ای میل کے عالمی نظام کے ذریعے پانچ سیکنڈ میں میل ارسال کنندہ کو عدم وصولیابی کی اطلاع کے ساتھ واپسموصول ہوجاتی ہے ۔
یوں تو پاکستان میں انٹرنیٹ کے اخراجات اس قدر کم (۱۲ سے ۱۸ روپے فی گھنٹہ اوسطا) ہوچکے ہیں کہ ہر شخص بآسانی انٹرنیٹ استعمال کرسکتاہے، لیکن ایسے لوگ جو اپنا ذاتی کمپیوٹر(Personal Computer) نہیں رکھتے وہ باضابطہ انٹرنیٹ کا کنکشن بھی حاصل نہیں کرتے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ کوئی اِی میل ایڈریس بھی نہیں رکھتے۔ اس مشکل کے سد ِباب کے لئے بے شمار کمپنیاں ای