کتاب: محدث شمارہ 238 - صفحہ 73
دین نہیں ہوتا، دین تو اس کے استعمال پر، اس سے وجود میں آنے والے رویوں پر گرفت کرتا ہے۔ اگر ہم اس فرق کو ملحوظ نہیں رکھیں گے اور لگاتار کوتاہی اور غفلت کاشکار رہیں گے تو اس کا لازمی نتیجہ یہ ہوگا کہ علماء معاشرے میں قائدانہ کردار ادا کرسکنے پر قادر نہ رہیں ۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اسلام میں جدید سے جدید زمانے کی سہولیات سے استفادہ کرنے کی گنجائش موجود ہے اس کے باوجود کہ اسلام کی درست اور حقیقی تعبیر قدیم سے قدیم مصادرِ شریعت سے ہی میسر آسکتی ہے ۔ اس ابتدائی سی گفتگو کے بعد ہم انٹرنیٹ پر اپنا سلسلہ کلام گذشتہ مضمون سے جوڑتے ہیں ۔ جہاں ہم نے انٹرنیٹ کے پہلے استعمالWeb Page Browsing (انٹرنیٹ صفحات کو پڑھنا) کے بارے میں روشنی ڈالی تھی۔ گذشتہ سال بھر میں انٹر نیٹ کی ویب سائٹس میں ہوش ربااضافہ ہوچکا ہے اور یہ تعداد کروڑوں کو چھونے لگی ہے۔ جہاں ویب سائٹس بنانے کے بخار میں تو کسی حد تک کمی ہوئی ہے وہاں دوسری طرف کمپیوٹر کا ہر دم بڑھتا استعمال اور زیادہ سے زیادہ متعارف ہوجانے کی وجہ سے اس میں کمی نہیں آئی۔ آج کل کمپیوٹر میں بھی جس تعلیم کی مانگ بہت زیادہ بڑھتی جارہی ہے وہ E-Commerce (برقیاتی معیشت) کی تعلیم ہے۔ انٹر نیٹ کی سادہ ویب سائٹس کی بجائے امریکہ میں ان ویب سائٹس کو بنانے کا رجحان زور پکڑ رہا ہے جن میں کسی بڑے ریکارڈ (Database) کو انٹرنیٹ سے ملحق کردیا گیا ہو۔گویا قبل ازیں ویب سائٹس ان معلومات تک محدود ہوتی تھیں جو چند صفحات میں ان کے پیش کنندگان صفحہ وار ترتیب دے دیتے تھے، اس اعتبار سے ان کی معلومات محدود ہوتی تھیں ، لیکن اب کمپیوٹروں سے استفادہ کئے جانے والے ہزاروں کاموں کو ڈائریکٹ انٹرنیٹ سے منسلک کرنے کا رواج بڑھتا جا رہا ہے تاکہ یہ ریکارڈ اور معلومات بھی ہر ایک کے دائرہ اختیار میں آجائیں ۔اس طرح انٹرنیٹ کادائرہ کار اور افادیت بہت بڑھ گئی ہے۔ اس کی مثال آپ یوں سمجھئے کہ کسی لائبریری کے پورے ریکارڈ کوانٹرنیٹ سے مربوط کر دینے کے بعد گھر بیٹھے کوئی کتاب اس لائبریری کی ویب سائٹ سے منسلک ہوکرجاری (Issue) کرائی جاسکتی ہے۔ اس مقصد کے لئے ریکارڈ کی نگہداشت کرنے والے Database سافٹ ویئرز میں بھی اب ایسی سہولتیں متعارف کرائی جارہی ہیں ۔ اس سے ہمارے سامنے یہ چیلنج بھی آجاتا ہے کہ معلومات کا حصول کس قدر آسان بناکر کارکردگی اور تحقیق کے نت نئے معیار دنیا کے سامنے لائے جارہے ہیں ۔ E-Commerce کی جس اصطلاح کا ہم نے ذکر کیا ہے، اس کے بارے میں مزید معلومات بھی دلچسپ ہیں ۔ کمپیوٹر سافٹ ویئر کی دنیا کی سب سے بڑی کمپنیMicrosoft کے مالک، دنیا کے امیرترین شخص بل گیٹ نے انٹرنیٹ کے روز مرہ استعمال میں آجانے کے بعد ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اس حیران کن ایجا دکے بعد گویا ہم نے دنیا میں ایک نیا طرزِ زندگی متعارف کرا دیا ہے اور وہ ہے Web Lifestyle۔یعنی انٹرنیٹ کوئی سہولت یا ایجاد نہیں رہے گا بلکہ اس سے بڑھ کرایک مکمل طرزِ حیات کی شکل اختیار کرجائے گا۔ بل گیٹ نے اس موقع پر اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں آئندہ زندگی کو اسی کے فروغ کے لئے مختص کرنے کا اعلان کرتا ہوں ۔ اس طرز ِزندگی کی تفصیلات یہ ہیں کہ ایسے تمام کام (مثلاً ًدفتری مصروفیات،تعلیم وتعلّم، شہری سہولیات کا حصول خریدوفروخت، تفریح) جن میں انسانوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرنا پڑتا ہے، ان تمام کو انٹرنیٹ سے منسلک کرکے ہر شخص کے کمپیوٹر پرہی میسر کردیا جائے۔ اگر کوئی شخص خریداری کرنا چاہے تو اپنے کمپیوٹر پر ہی صرف چند بٹنوں کو دبا کر متعلقہ کمپنی سے رابطہ کرکے قابل خرید شے کے بارے میں معلومات اور تصاویر حاصل کرکے، اپنی کمپیوٹر سکرین پر ادائیگی کردے اور چند دنوں یا گھنٹوں کے بعد وہ شے اس کو گھر بیٹھے مل جائے۔ تعلیم حاصل کرنا چاہے تو انٹرنیٹ سے ہی منسلک ہوکر استاد سے