کتاب: محدث شمارہ 238 - صفحہ 67
کے لئے میری ڈیوٹی لگائی ہے اور اس پر جو جادو کیا گیا ہے وہ اس کے گھر کی دہلیز میں پڑا ہوا ہے۔ میں نے اسے اس سے نکل جانے کا حکم دیا تو وہ نکل گیا، پھر اس کے گھر والے گھر میں گئے اور گھر کی دہلیز کو کھودا تو واقعتا وہاں پر کچھ کاغذات ملے جن پر کچھ حروف لکھے ہوئے تھے، انہوں نے وہ کاغذات پانی میں بھگو دیئے، جس سے اس پر کیا گیا جادو ٹوٹ گیا۔ (۸) سحر استحاضہ سحر استحاضہ کیسے ہوجاتا ہے؟:اس قسم کا جادو صرف عورتوں پر ہوتا ہے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ جادوگر ایک جن کو اس عورت پر مسلط کر دیتا ہے جس پر جادو کرنا مقصود ہوتا ہے، اور اس کی یہ ڈیوٹی لگاتا ہے کہ وہ اسے استحاضہ کی بیماری میں مبتلا کردے، چنانچہ جن عورت میں داخل ہوجاتا ہے اور اس کی رگوں میں خون کے ساتھ ساتھ گردش کرتا ہے۔فرمانِ نبوی ہے: ’’الشیطان یجري من ابن آدم مجری الدم‘‘[1] ’’شیطان انسانی جسم میں خون کی طرح گردش کرتا ہے‘‘ اور دورانِ گردش جب وہ رحم کی رگوں میں پہنچتا ہے تو ان میں ایڑ لگا دیتا ہے جس سے ان رگوں سے خون بہنا شروع ہوجاتا ہے۔ حضرت حمنۃ بنت جحش رضی اللہ عنہا نے جب استحاضہ کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إنما ھی رکضۃ من رکضات الشیطان‘‘[2] ’’استحاضہ تو صرف شیطان کے ایڑ لگانے کی وجہ سے ہوتا ہے‘‘ اور ایک روایت میں یوں ہے: ’’انما ھو عِرق ولیس بالحیضۃ‘‘[3] ’’یہ تو ایک رگ سے بہنے والا خون ہے، حیض نہیں ہے‘‘ ان دونوں روایتوں سے معلوم ہوا کہ استحاضہ عورت کے رحم میں موجود رگوں میں سے کسی ایک رگ میں شیطان کے ایڑ لگانے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ استحاضہ کیا ہوتا ہے؟ابن اثیر کہتے ہیں : ’’استحاضہ یہ ہے کہ حیض کے دنوں کے بعد بھی عورت کو خون آتا رہے‘‘[4]عورت کو یہ خون ایک ماہ تک آسکتا ہے اور اس کی تعداد میں کمی بیشی ہوسکتی ہے۔ سحر استحاضہ کا علاج پانی پر دم کریں ، پھر وہ پانی مریضہ کو دے دیں جس سے وہ تین دن تک پیتی رہے اور غسل بھی کرتی رہے، ان شاء اللہ خون آنا رُک جائے گا، اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے جواز کا فتویٰ دیا ہے کہ مستحاضہ کے لئے قرآنی آیات لکھ کر دی جاسکتی ہیں او روہ ان سے غسل بھی کرسکتی ہے۔
[1] الترمذی، حسن صحیح [2] احمد، النسائی، اس کی سند بھی اچھی ہے [3] النہایۃ، ج۱ ص۴۶۹ [4] ابن ماجہ (۲۳۴۰،۲۳۴۱)، الصحیحۃ للألبانی (۲۵۰)، الارواء (۸۹۶)