کتاب: محدث شمارہ 238 - صفحہ 61
قوموں کے دیکھے، انہیں اختیار کیا۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے مشورہ سے غزوۂ احزاب کے موقع پر مدینہ منورہ کے اطراف میں ایک گہر ی خندق کھودنے میں دوسروں کا طریقہ اپنایا گیا اور حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ہی کے مشورہ سے غزوۂ طائف کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو نئے آلاتِ حرب استعمال کئے اور دو صحابہ کو تو خاص طور پر صنعت سیکھنے کے لئے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کے صنعتی شہر بھیجا۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے تقسیم آمدنی کے لئے دفاتر قائم کرنے کے منصوبے پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مشورہ کیا، اس مشورہ کو جلال الدین سیوطی نے اس طرح نقل کیا ہے:
’’ولید بن ہشام بن مغیرہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اے امیرالمومنین! میں نے ملک شام کی سیر کی ہے اور وہاں کے بادشاہوں کو دیکھا ہے۔ انہوں نے نظامِ سلطنت کے لئے دفاتر قائم کر رکھے ہیں جس کے باعث شہروں کو خوب آباد کیا ہے۔ ولید کا یہ مشورہ آپ کو پسند آیا اور آپ نے ایسی ہی کیا‘‘[1]
ان ابتدائی نوعیت کی اصولی بحثوں کے بعد اسلامی سیاست کے جامع خاکے کو عنقریب ایک مستقل مضمون میں زیر بحث لایا جائے گا۔ ان شاء اللہ
حوالہ جات:
1. Aristotle: Politics, P.54, Randum House , the Modern Library U.S.A. 1943.
2. Gettell, Raymond Garfield:Political Science, PP.244-245, the World Press
Private Ltd, Calcutta ist ed. 1950, 1959. Revised fifth edition.
3. Patterson, E.Jhomas:The American Democracy, P.19, Mcgraw-Hill
Publishing Company New york, 1990.
4. Dicey, A.V: Law of the constitution. P.3, Oxford 1914, 8th Edition.
۵۔ ڈاکٹر حمید اللہ، عہد نبوی میں نظام حکمرانی، ص ۷۶، ۷۷، اردو اکیڈمی سندھ کراچی، ستمبر ۱۹۸۷ء
6. Lexicon Universal Encyclopaedia, vol.18: P.113, Lexicon Publications, New
York, N.Y. 1987.
7. International Encyclopaedia of Social Sciences: vol.15: P.77 Macmillan
Company & The Free Press, New York, Rehrunted,1972.
8. Encyclopaedia Americana vol.25: P.347, Grolier Incorporated Dambur, U.S.A.1987.
۹۔امین احسن اصلاحی، اسلامی ریاست، ص ۱۵، مرکزی انجمن خدام القرآن، لاہور، جولائی ۱۹۷۷ء
10. Dicey, A.V.:Law of the Constitution. P.40, Oxford 1914, 8th edition.
۱۱۔ ابن ہشام، سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، جلد اول (اردو ترجمہ) صفحہ ۵۵۴،۵۵۸، شیخ غلام علی اینڈ سنز، لاہور
۱۲۔ حافظ ابوالفداء، ابن کثیر، تفسیر ابن کثیر، جلد سوم، ص ۸۔۹، نورمحمد کارخانہ تجارت کتب، کراچی
۱۳۔ حافظ ابوالفداء، ابن کثیر، تفسیر ابن کثیر، جلد اول، ص ۱۲، نورمحمد کارخانہ تجارت کتب، کراچی
۱۴۔سیدابوالاعلیٰ مودودی، تفہیم القرآن، جلد پنجم، ص ۴۶۶، ادارہ ترجمان القرآن لاہور،اپریل ۱۹۸۲ء
[1] جلال الدین سیوطی، تاریخ الخلفاء، ص ۲۲۵، مدینہ پبلشنگ کمپنی، کراچی، اپریل ۱۹۸۷ء