کتاب: محدث شمارہ 238 - صفحہ 56
باتوں کا واضح طور پر ذکر نہیں ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب اسلام ایک مکمل ضابطہ ٔ حیات ہے اور یہ زندگی کے ہر قسم کے انفرادی اور اجتماعی معاملات و مسائل کے بارے میں اُصول اور ضابطے بتاتا ہے اور دین اسلام قیامت تک کے لئے ہے تو اس مکمل ضابطہ ٔ حیات میں نظامِ حکومت کے بارے میں پیش آنے والے جدید طرز ہائے حکومت اور خصوصیات کا ذکر کیوں نہیں کیا گیا؟ اس کا جواب یہ معلوم ہوتا ہے کہ مکمل ضابطہ ٔ حیات سے مراد ہے کہ زندگی کے تمام اِنفرادی اور اجتماعی معاملات کے بارے میں بنیادی اور اُصولی باتیں بیان کردی گئی ہیں لیکن وہ باتیں جو حالات کے تابع ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ تغیر پذیر ہیں ، ان کے بارے میں تفصیلات بتانے سے گریز کیا گیا ہے۔ تغیر پذیر معاملات میں سے ایک اہم معاملہ نظامِ حکومت کا ہے۔ دنیا کے حالات بدلتے رہتے ہیں ۔حالات کی تبدیلی کا نظامِ حکومت پر بھی اثر پڑتا ہے۔ دنیا میں آمریت رہی ہے، مطلق العنان بادشاہت رہی ہے، محدود بادشاہت رہی ہے، ایسی حکومت بھی رہی ہے جس میں حکمران خود کو خدا یا خدا کا مظہر بن کر حکومت کرتا رہا ہے، محدود سطح پر جمہوریت رہی ہے، غرضیکہ دنیا کی تاریخ میں مختلف ملکوں اور سلطنتوں میں مختلف قسم کے نظام ہائے حکومت رہے ہیں ۔دورِ جدید پر نظر ڈالی جائے تو ہر ملک کا اپنا مخصوص طرزِ حکومت ہے۔ جمہوریت دورِ جدید کا ایک بہترین نظریہ اور نظام تسلیم کیا جاتا ہے لیکن جمہوری ممالک میں بھی مختلف قسم کے طرزِ حکومت ہیں ۔ جمہوری نظامِ حکومت کے سلسلے میں دیگر ممالک کے علاوہ امریکہ اور برطانیہ مشہور ہیں ۔ دونوں دنیا کے ترقی یافتہ اور متمدن ممالک شمار ہوتے ہیں لیکن دونوں کے نظامِ حکومت میں کئی اہم فرق موجود ہیں ۔ مثلاً برطانیہ کے نظامِ حکومت میں پارلیمانی نظام ملک کے دستور کی بنیادی اور اہم ترین خصوصیت ہے بلکہ پارلیمانی نظام کے بطور ایک طرزِ حکومت کے، ابتداء اور تعارف وہیں سے ہوا اور یہ دنیا کی پہلی پارلیمانی جمہوریت سمجھی جاتی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی امریکہ، جو اپنے قیام سے پہلے برطانوی اِقتدار ہی کا حصہ رہا ہے، نے اپنا دستور اپنے ملک کے حالات کے مطابق اس طرح بنایا کہ اس میں صدارتی نظام کو اہم ترین حیثیت حاصل ہے اور امریکہ دنیا کا پہلا صدارتی نظام والا ملک قرار دیا جاتا ہے۔ ایک طرف فرانس کا ملک بھی ہے، جس کا شمار ترقی یافتہ اور متمدن ممالک میں ہوتا ہے، جہاں ان دونوں طرزوں سے کچھ مختلف تیسرا بین بین طرزِ حکومت اختیار کیا گیا ہے جو نہ مکمل پارلیمانی ہے اور نہ مکمل صدارتی۔ یہ ایک ایسی ریاست ہے جس میں صدارتی اور پارلیمانی دونوں نظاموں کی خصوصیات کو اختیار کیا گیا ہے۔ سوئٹزر لینڈ میں اگرچہ پارلیمانی نظام ہے لیکن یہاں پارلیمانی نمائندوں کو سیاسی اور قانون سازی کے امور پر مکمل