کتاب: محدث شمارہ 238 - صفحہ 55
نظامِ حکومت کی روح
کسی ملک کے نظام حکومت میں عام طور پر ایک بنیادی نظریہ اور روح کارفرما ہوتی ہے۔ جس نظریے اور فکر کو اس ملک کے نظامِ حکومت کی روح کی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ کوئی بھی قانون بناتے وقت، کوئی بھی پالیسی وضع کرتے وقت اور کوئی بھی اِنتظامی قدم اٹھانے کے موقع پر اس بنیادی نظریے کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ روس، جو چند سال پہلے تک دنیا کی عظیم طاقت تھا، کے نظامِ حکومت میں بنیادی نظریہ ’اشتراکیت‘ تھا۔ ملک کے آئین کی تمام دفعات اسی کے مطابق تھیں ۔ حکومت اپنی پالیسیاں اور انتظامی اُمور اسی کی بنیاد پر چلاتی تھی۔ امریکہ کے دستور کا مطالعہ کیا جائے تو اس ملک کے نظامِ حکومت کی روح جمہوریت اور عوام کی حکومت معلوم ہوتی ہے۔ چنانچہ امریکہ کی حکومت کی طرف سے شائع شدہ کتابچے (شائع کردہ:وزارتِ خارجہ کا ڈیپارٹمنٹ آف سٹیٹ ) میں ’’جمہوریت، امریکہ کی بنیاد‘‘ کی سرخی کے تحت تحریر ہے:
’’جمہوریت امریکہ کی پشت پناہ جو ۱۶۰ سال سے زائد عرصہ سے ریاستہائے متحدہ کی توسیع و بہبودی کی حفاظت و پرورش کر رہا ہے‘‘
پھر ریاستہائے متحدہ امریکہ کے دستورِ اساسی کی تمہید میں الفاظ درج ہیں :
’’ہم ریاستہائے متحدہ امریکہ کے باشندے ایک مکمل تر یونین کو تشکیل دیتے ہیں … یہ دستورِ اساسی ریاستہائے متحدہ امریکہ کے لئے مقرر اور قائم کرتے ہیں ‘‘[1]
امریکہ کے دستور کے ان الفاظ سے واضح ہوتا ہے کہ جمہوریت اور عوام کی حاکمیت اس نظامِ حکومت کا بنیادی نظریہ ہے اور اس نظامِ حکومت کی روح ہے لیکن اس سے پہلے وضاحت کی جاچکی ہے کہ اسلامی نظامِ حکومت کی روح اللہ تعالیٰ کی حاکمیت ِاعلیٰ ہے۔
اسلام اور جدید طرز ہائے حکومت
قرآن و حدیث، جو اسلام اور اسلامی نظامِ حکومت کے اصولوں کو معین کرنے کے لئے اہم ترین بنیادی اور اصل مآخذ ہیں ، سے اگر اسلامی طرزِ حکومت کے اصول اَخذ کرنے کی کوشش کی جائے تو باوجود بھرپور کوشش کے ان سے وہ اصول شاید واضح طور پر نہیں بن سکیں گے جن کا ذکر جدید ریاست کے نظامِ حکومت میں ملتا ہے۔اسلامی نظامِ حکومت کے بنیادی اصول تو یقینا ان مآخذوں میں موجود ہیں جن اُصولوں میں اللہ تعالیٰ کی حاکمیت ِاعلیٰ بنیاد اور روح کی حیثیت رکھتی ہے لیکن تفصیلی باتیں قرآن و حدیث میں نہیں ملیں گی۔( مثلاً جدید ریاست میں وفاقی یا وحدانی طرز، پارلیمانی یا صدارتی نظام، یک ایوانی یا دو ایوانی مقننہ اور طریق انتخاب سے متعلق کئی باتیں اہم خیال کی جاتی ہیں لیکن قرآن و حدیث میں ان
[1] ریاستہائے متحدہ امریکہ (عوام کے ذریعے) ، شائع کردہ:ریاستہائے متحدہ امریکہ ،ڈیپارٹمنٹ آف سٹیٹ
[2] صاحب ِمقالہ یہاں Occupiedاور Unoccupiedکی تقسیم میں اُلجھ کر سیکولرازم کے فتنہ اِباحیت کا شکار ہوگئے ہیں حالانکہ وہ اگر اسلامی تعلیمات اور ضابطوں کے ما تحت طرز ہائے حکومت کو انسانی تجربات کے ضمن میں لاتے تو بہترتعبیر ہوتی ۔اسلام انسانی تجربات کے ارتقاء کا مخالف نہیں ہے۔البتہ ان تجربات کو الہامی ضابطوں کی قیود کا پابند کرتا ہے۔(محدث)