کتاب: محدث شمارہ 238 - صفحہ 46
انسان کا معاشرے میں رہنا ضروری ہے، اسی طرح معاشرے میں تنظیم کا وجود میں آنا بھی ضروری ہے‘‘ جب سے انسان کی اس دنیا میں آمد ہوئی ہے اس وقت سے معاشرہ اور پھر کسی نہ کسی صورت میں تنظیم بھی موجود رہی ہے۔ قدیم غیر مہذب اور غیر متمدن معاشرہ ہی کیوں نہ ہو، کچھ نہ کچھ قواعد و ضوابط، خواہ وہ رسم و رواج کی صورت میں ہی ہوں ، کی پابندی وہاں بھی کی جاتی رہی ہے، چنانچہ مشہور سیاسی مفکر ارسطو نے کہا ہے کہ سیاسی تنظیم بھی فطری ضرورت ہے ،وہ اپنی مشہور کتاب "Politics" میں لکھتا ہے: ’’یہ ایک کھلی ہوئی حقیقت ہے کہ ریاست کا قیام فطری اَمر ہے، اس لئے کہ انسان فطری طور پر ایک سیاسی حیوان ہے‘‘[1] منظم ریاستوں کے وجود میں آجانے کے بعد ریاست و حکومت کے نظام کو چلانے کے لئے باقاعدہ واضح طور پر قواعد و ضوابط بنائے جانے لگے جن کے مطابق حکومت کی تشکیل و تنظیم، اس کے اختیارات و فرائض ، حکومت اور شہریوں کا تعلق اور شہریوں اور باشندوں کے حقوق وغیرہ کا تعین کیا جانے لگا، حکومت کے اَغراض و مقاصد صراحت کے ساتھ ذکر کئے جانے لگے۔ ان باقاعدہ طور پر متعین ضابطوں اور اُصولوں کوملک اور ریاست کا دستور یا آئین کہا جانے لگا۔ پروفیسر گیٹل (Gettell) نے آئین یا دستور (Constitution) کے بارے میں تحریر کیا ہے: ’’ایسے بنیادی اُصول، جن کی بنیاد پر کسی ریاست کے طرز کا تعین ہوتا ہے، اس کا آئین کہلاتے ہیں … آئین ان قواعد کا مجموعہ ہے جن کی رو سے حکومت اور اس کی رعایا کے درمیان قانونی تعلقات قائم کئے جاتے ہیں اور جن کے مطابق ریاست کے اختیارات کو استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ان قواعد و ضوابط کا مجموعہ ہے جن کے مطابق اقتدار اعلیٰ کے اختیارات کا مستقلاًاظہار ہوتا ہے‘‘[2] دنیا میں نافذ العمل قدیم ترین دستور ریاستوں اور ملکوں کا تحریری آئین بنانے کے لئے دستور ساز اسمبلی، دستور ساز کنونشن یا دستور ساز کمیشن تشکیل دیئے جانے لگے۔ امریکہ کا دستور بنانے کے لئے مئی ۱۷۸۷ء میں فلاڈلفیا کے مقام پر ریاستوں کے پچپن نمائندے اکٹھے ہوئے ۔ اس دستور ساز کنونشن نے اپریل ۱۷۸۹ء میں آئین کو آخری شکل دے کر منظور کرلیا اور اس کا نفاذ عمل میں آیا۔ اس آئین کو نافذ ہوئے دو سو سال سے زیادہ کا عرصہ ہوچکا ہے۔ اس آئین کے تحت ملک کا نظام حکومت مستحکم طریقے سے چل رہا ہے۔ امریکیوں کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ دنیا کا سب سے پہلا تحریری دستور ہے۔ پیٹرسن(Thomas E. Patterson) نے لکھا ہے: ’’آج امریکہ کا دستور دنیا کا سب سے پہلا ایسا دستور ہے جوابھی تک نافذ العمل ہے۔ اس عرصے میں فرانس چودہ آئین بنا چکا ہے جبکہ امریکہ میں وہی ایک ہی دستور ہے‘‘[3]
[1] Aristotle: Politics, P.54, Randum House , the Modern Library U.S.A. 1943. [2] Gettell, Raymond Garfield:Political Science, PP.244-245, the World Press Private Ltd, Calcutta ist ed. 1950, 1959. Revised fifth edition. [3] Patterson, E.Jhomas:The American Democracy, P.19, Mcgraw-Hill Publishing Company New york, 1990.