کتاب: محدث شمارہ 238 - صفحہ 44
شعر وادب پروفیسرمحمد بشیر متین فطرؔت محاسِن محمّدی صلی اللہ علیہ وسلم جہانِ نو بہ نو ہے ، یہ نقوشِ صبح وشام دیکھ مقامِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے بایں ہمہ دوام دیکھ محاسن محمدی جہاں میں بے مثال ہیں وہی تو کائنات میں ہیں فخر کل اَنام دیکھ وہ پیکر جمال بھی ، وہ شانِ ذوالجلال بھی یہ طرفہ تر مرقع خصال و اِحتشام دیکھ اشارۃً بتا رہا ہے نامِ نامی آپ کا شمائل محمدی میں مژدۂ دوام دیکھ قدومِ میمنت لزومِ مصطفی سے آگیا جہانِ آب وگل میں انقلابِ خوش نظام دیکھ وہ زندگی کی ہر جہت میں نور کامنار ہیں عدوّ بھی اب ہیں معترف یہ شانِ احترام دیکھ معاشرے سے آپ نے وجودِ شر مٹا دیا نظامِ احتساب کا نفاذ و انصرام دیکھ نجومِ رشد بن گئے بہ اتباعِ مصطفی نمونۂ ہدی ہیں سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم دیکھ وہ دشمنوں میں گھر کے بھی گل شگفتہ رُو رہے وقار واِعتدال سے رہے وہ خوش خرام دیکھ ہر امتحان میں رہے وہ شاد کام وسرخرو ہر اِک محاذ پر رہے وہ فائز المرام دیکھ ہزار آندھیاں ہوئیں حریف اَوجِ مصطفی مگر نصیب آں چناں نہ ہو سکا قیام دیکھ حریم قدس جب گئے وہ مسجد حرام سے نماز میں بنے وہ مرسلین کے امام دیکھ وہ راکب براق پھر فلک کی سمت چل دیئے سپردِ جبرئیل تھا سفر کا انتظام دیکھ بہ اوج سدرہ جبرئیل ان کے ساتھ ساتھ تھے مگر وقیع وخوب ازیں ہوئے وہ خوش مقام دیکھ بہ لطف خاص ذو المنن وہ تابہ عرش خود گئے منازِلِ عجیب سے ہوئے وہ شاد کام دیکھ وہ باریابِ بارگاہِ حق ہوئے بہ ایں شرف خدائے لم یزل ہوا خود ان سے ہم کلام دیکھ مشاہداتِ لامکاں کیے کچھ ایسی شان سے سوادِ قدس میں بھی وہ رہے خجستہ گام دیکھ صلوٰۃِ ربّ ذُو المنن انہی پہ لطف خاص ہے صراحۃ ًہے مؤمنوں کو بھی یہ حکم عا م دیکھ وہ محسن عظیم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تمام کائنات کے درود اُن پہ بھیج تو سدا بہ التزام دیکھ اَبد سے ہم کنار ہے نبوتِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم خدا نے کیا عطا کیا حضور کو مقام دیکھ وہ کاروانِ انبیاء کے فردِ آخریں ہوئے وہی ہیں بعثت رسل پہ مہر اختتام دیکھ ہزار سفلہ جو بنے مسیلمہ کے جانشین مگر سیاہ رو رہے ہوس کے سب غلام دیکھ دروغ گوہے ان کے بعد خود کو جو نبی کہے متین ؔبس خداکے بعد مصطفی کا نام دیکھ