کتاب: محدث شمارہ 238 - صفحہ 38
مبنی ہیں ۔ اُمّ الحقوق اس قدر ’حق ہیں ‘ کہ ان سے زیادہ اخلاقی اعتبار سے ’حق پر مبنی ‘کوئی اور بات نہیں ہوسکتی۔ چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم محسن انسانیت ہیں ، اس اعتبار سے وہ انسانوں پہ حق رکھتے ہیں کہ ان کے حقوق کا احترام کیا جائے۔ اُمّ الحقوق اخلاقی اور قانونی دونوں اعتبار سے مسلمہ ہیں ۔ اخلاقی اعتبار سے ان کی خلاف ورزی دین و دنیا میں رسوائی اور ذلت کا باعث بنے گی اور قانونی اعتبار سے ان کی خلاف ورزی کا مرتکب موت کی سزا کا مستحق ہے۔ لہٰذا اُمّ الحقوق قابل انصاف Justiceable ہیں ۔ تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 295-C کی رو سے توہین رسالت کی سزا موت ہے، یہ سزا جرم کی سنگینی کے لحاظ سے بالکل درست ہے!
حب ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایمان کی اساس ہے!
جیسا کہ مذکورہ بالا سطور میں واضح کیا گیا ہے کہ اسلام میں حقوق الرسول ہی اُمّ الحقوق (حقوق کی ماں ) ہیں ۔ سرور ِکونین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے اُمتیوں پر سب سے بڑا حق یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی جائے۔ اسلام میں اطاعت الرسول کی بنیاد حب ِرسول ہے نہ کہ خوف ِ رسول۔ اطاعت ِ رسول درحقیقت نتیجہ ہے حب ِ رسول کا ۔ دیکھا جائے تو اصل مقصود اطاعت ِ رسول ہے۔ جس کی تکمیل حب ِ رسول کے بغیر ہو ہی نہیں سکتی۔چنانچہ متعدد احادیث اس بات پر روشنی ڈالتی ہیں کہ حب ِ رسول اساسیات ِایمان سے ہے مثلاً
۱۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ حضرت عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: ’’ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ بن خطاب کا ہاتھ تھام رکھا تھا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا:
’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یقینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے میری جان کے سوا ہر چیز سے زیادہ پیارے ہیں ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں ، قسم ہے اس ذات کی، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس وقت تک ایمان نہیں جب تک کہ میں تجھے تیری جان سے بھی زیادہ پیارا نہ ہوجاؤں ‘‘
عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی: ’’اللہ تعالیٰ کی قسم! یقینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے میری جان سے بھی زیادہ پیارے ہیں ‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عمر رضی اللہ عنہ ! اب بات بنی ہے!‘‘
۲۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم میں کوئی شخص اس وقت تک مؤمن نہیں بن سکتا، جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے والد اور بیٹے سے زیادہ پیارا نہ ہوجاؤں ‘‘
۳۔امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’کوئی بندہ اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتا، جب تک میں اس کے نزدیک اس کے اہل،