کتاب: محدث شمارہ 238 - صفحہ 33
اظہار، حقوق اللہ کے دائرے میں شامل ہے۔ خالق کے مخلوق پر جو حقوق ہیں ، اسلام ان کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے۔ خدائی احکامات پر عملدرآمد بھی انہیں حقوق میں شامل ہے۔ ایک فرد کے دوسرے فرد کے مقابلے میں حقوق کو، حقوق العباد کا نام دیا گیا ہے۔ وسیع تناظر میں دیکھا جائے تو حقوق العباد کا دائرہ فرد اور فرد، فرد اور خاندان، فرد اور معاشرے اور فرد اور ریاست کے مابین تمام تعلقات و معاملات پر محیط ہے۔ یہی حقوق العباد ہے جو اسلام میں انسانی حقوق کی اصل اساس ہیں ۔
اُمّ الحقوق یا حقوق الرسول، حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں پر محیط ہیں ۔ جس طرح اطاعت ُاللہ اور اطاعت ِرسول میں فرق نہیں ہے، حقوق اللہ اور حقوق الرسول بھی ایک حقیقت کے دو نام ہیں ۔ قرآن و سنت میں واضح طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو اللہ کی اطاعت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کو اللہ کی نافرمانی قرار دیا گیا ہے۔ کعب بن اشرف یہودی کی گستاخی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’کون ہے جو کعب بن اشرف کو قتل کرے کیونکہ اس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت پہنچائی ہے، عربی کے الفاظ ہیں : ’’فإنہ أذی اللّٰہ و رسولہٗ‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت پہنچانا اللہ کو اذیت پہنچانا اس لئے ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجے ہوئے ہیں ۔ وہ اپنی بات نہیں کہتے بلکہ صرف وہی کچھ کہتے ہیں جس کا انہیں اللہ کی طرف سے حکم دیا جاتا ہے۔ اللہ کی بات کہنے پر جب انہیں اذیت دی جائے تو اس کا بالواسطہ مطلب یہی ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی گئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری حیثیت یہ ہے کہ و ہ ایک انسان بلکہ خیر البشر ہیں ۔ اس اعتبار سے بھی ان کے حقوق کی پاسداری اور تحفظ ضروری ہے۔
انسانی حقوق کی درجہ بندی
انسانی حقوق کے بھی مختلف درجات ہیں ۔ ایک ماں اور بیٹا اپنی نوع کے اعتبار سے دونوں انسان ہی ہیں مگر ماں کے حقوق کی اوّلیت اور فوقیت مسلمہ ہے۔ کوئی بھی مہذب معاشرہ والدین کے حقوق اور اولاد کے حقوق کو مساوی مرتبہ نہیں دے گا۔ اسی طرح استاد اور شاگرد کے حقوق میں واضح فرق ہے۔ والدین اور اساتذہ کے حقوق کے فائق ہونے کی اصل وجہ ان کی وہ خدمات ہیں جو وہ اپنے بچوں یا شاگردوں کے لئے انجام دیتے ہیں ۔ انسانوں یا انسانیت کے لئے خدمات کی بنا پر حقوق کے ادنیٰ یا اعلیٰ ہونے کا تصور وابستہ ہے۔ ایک انسان کی حیثیت سے سب سے مقدم فرض اور سب سے مقدس خدمت کیا ہے؟ سید سلیمان ندوی کے الفاظ میں :
’’عالم کائنات کا سب سے بڑا مقدم فرض اور سب سے زیادہ مقدس خدمت یہ ہے کہ نفوسِ انسانی کے اَخلاق و تربیت کی اصلاح و تکمیل کی جائے‘‘
(سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، جلد اوّل، صفحہ ۱)
انسانی معراج و برتری کے اس آفاقی اصول کو پیش نظر رکھا جائے تو انبیاء اور رُسل کا مقام و