کتاب: محدث شمارہ 238 - صفحہ 3
خطرناک تصادم کی صورت بھی اختیار کر سکتی تھی جس ایک منظر 11مئی کو لاہور میں دیکھا جاچکا ہے۔ دینی جماعتوں کی قیادت مبارکبادکی مستحق ہے کہ اس کے بروقت احتجاج اور دینی حمیت کے اظہار کی وجہ سے حکومت کو صحیح فیصلہ کرنے میں راہنمائی میسر آئی اور بالآخرحکومت اور دینی طبقہ کے درمیان خوفناک محاذ آرائی کا سلسلہ وقتی طور پر رک گیاہے۔مگر انہیں حکومت کے فیصلہ واپس لینے کے اعلان کو" عظیم کامیابی"قرار دے کر مستقبل کے بارے میں غافل نہیں ہو جانا چاہیے ۔ان کاکام یہیں پر ختم نہیں ہو گیا ۔اگر وہ پاکستان کے اسلامی تشخص کو برقراررکھنے میں سنجیدہ ہیں تو انہیں اس کے لیے ایک جامع منصوبہ اور قابل عمل حکمت عملی وضع کرنی ہو گی،تحفظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اور لادین این جی اوزکے مکمل خاتمے اور استیصال کے لیے ایک طویل صبر آزما جدو جہد کرنی ہو گی۔ اب این جی اوز کا نیٹ ورک خاصا پھیل چکا ہے، یہ دوچار کی بات نہیں ہے سینکڑوں بلکہ ہزاروں تنظیموں کا معاملہ ہے جو شہرشہر بستی بستی اس مملکت خداد کی نظریاتی اساس کے خلاف کام کر رہی ہیں دین پسند اور محب وطن عناصرکے مستقبل کے لائحہ عمل کے لیے چند ایک نکات پیش خدمت ہیں جن پر غور وفکر کے بعد عملی اقدامات اٹھانے کی فوری ضرورت ہے، 1۔پاکستان کے دینی طبقہ اور دائیں بازو کے دانشورں کو جدید مغربی استعمار اور این جی اوز کے نیٹ ورک کو نیو ورلڈ آرڈر کے تناظر میں دیکھنے کی سنجیدہ کاوش کرنی چاہیے ۔این جی اوزترقی اور انسانی حقوق کے پردے میں استعمار ی یورپ کی ثقافتی استعمار یت کو مسلمان ممالک میں فروغ دینا چاہتی ہیں ۔ان کا بنیادی فلسفہ پاکستان جیسے نظریاتی معاشروں کو تہذیب مغرب کے رنگ میں رنگنا ہے۔ہماری اسلامی اقدار کو ختم کرنا ان کا اولین ہدف ہے۔جب تک ہم ان کے اصل عزائم کا ادراک نہیں کریں گے ان کے خلاف مؤثر تحریک برپا نہیں کی جا سکے گی۔ 2۔پاکستان کے تعلیمی اداروں میں جدید نسل کو NGOSکےخوفناک خفیہ عزائم کے متعلق آگاہ کرنا ضروری ہے ان کے مذموم مقاصد کو بے نقاب کیا جا ئے اور نو جوان نسل کو ان کے خلاف منظم کیا جائے ۔ 3۔این جی اوز سیکولر،اشتراکی اور ملحد طبقہ کی آماجگاہ ہیں ۔ابھی حال میں بائیں بازو کی نو جماعتوں نے ایک سیمینار میں 295،سی کے خاتمہ کے لیے جدو جہد کرنے کا اعلان کیا۔ اشترا کی ملحدوں کی ان باقیات سیئات پر نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے۔ 4۔قادیانیوں کو این جی اوز کی صورت میں بہترین پلٹ فارمہاتھ آگیا ہے اس طرح وہ اپنی حقیقت کو بڑی کامیابی سے چھپائے ہوئے ہیں ۔معروف ترین این جی اوز پر قادیانیاور غیر مسلموں کا قبضہ ہے۔ پاکستان انسانی حقوق کمیشن جو مؤثر ترین این جی اوز ہے یہ حقیقت میں "قادیانی حقوق کمیشن" کا کردار ادا کررہا ہے اس کے کرتا دھرتا افراد میں سے عاصمہ جہانگیر حنا جیلانی آئی اے رحمان قادیانی ہیں اس کے ارکان میں جو قادیانی نہیں بھی ہیں وہ قادیانیت نواز ضرور ہیں ۔