کتاب: محدث شمارہ 238 - صفحہ 29
ریاست کے حقوق اُمّ الحقوق ہیں یا رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے ؟ حقوق و فرائض کے دائروں میں اہم ترین دائرہ فرد اور ریاست کے درمیان تعلق کی نوعیت کے حوالہ سے تشکیل پاتا ہے۔ ایک فرد کے جو حقوق ہیں ، وہ ریاست کے فرائض ہیں ۔ مثلاً ایک فرد کا یہ حق ہے کہ ا س کے جان و مال کی حفاظت کی جائے، اس کو آئین کے تحت میسر آزادیوں کو یقینی بناتے ہوئے ان کا تحفظ کیا جائے، اس کی زندگی اور مال کو جہاں جہاں سے خطرات درپیش ہوں ، ان کا قلع قمع کیا جائے، اس کے جائز حقوق کی پامالی کی صورت میں اس کی داد رَسی کی جائے او راسے انصاف مہیا کیا جائے۔ فرد کے یہی حقوق ریاست کے اہم ترین فرائض میں شامل ہیں ۔ اس کے برعکس ریاست ایک مجرد سیاسی وجود (ادارہ) ہونے کے باوجود کچھ حقوق رکھتی ہے جن کا تحفظ فرد کی ذمہ داری یا قانونی فریضہ ہے۔ ریاست اپنے فرائض کی انجام دہی اَحسن طریقے سے نہیں کرسکتی، اگر اس کے حقوق کا تحفظ یقینی نہ بنایا جائے۔ ریاست کا اہم ترین حق یہ ہے کہ ا س کی سرحدوں کی حفاظت کی جائے، ا س کے قوانین پر عمل کیا جائے اور اس کی اندرونی حدود میں امن عامہ کا اتباع عمل میں لایا جائے۔ ریاست کے حقوق کا درجہ محض اَخلاقی سطح پر نہیں ہے، بلکہ قانونی ہے ۔یہی وجہ ہے اس کے حقوق کی خلاف ورزی قانونی طور پر قابل سزا ہے۔ چونکہ ریاست لاکھوں کروڑوں افراد کی اجتماعیت کی نمائندہ ہے، اس کے وجود و بقا پر کروڑوں شہریوں کی زندگیوں کا انحصار ہوتا ہے لہٰذا کسی بھی فرد کی طرف سے ریاست کے وجود کے خلاف معمولی سی کارروائی کے لئے بھی سخت ترین سزا (موت) تجویز کی جاتی ہے۔ ریاست کے خلاف سرگرمی کو عظیم ترین غداری (High Treason) کا نام دیا جاتا ہے۔ اس جرم کی سزا دورِجدید کی ریاستوں میں بلااِستثناء موت ہی ہے۔ جدید سیکولر ریاست کے آئینی و قانون اسلوب میں بات کی جائے تو ریاست کے حقوق کو بلا شبہ ’اُمّ الحقوق‘ کا درجہ حاصل ہے۔ اسلامی نظام میں ریاست کی بجائے رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے حقوق ’اُمّ الحقوق‘ کا درجہ حاصل ہے۔ کیونکہ ریاست اسلام میں مقصود بالذات نہیں ہے بلکہ یہ رسالت کی طرف سے انسانیت کی فلاح کے لئے وضع کردہ ضابطوں کو عملی جامہ پہنانے کا ایک ذریعہ ہے۔ چونکہ Ends (نصب ُالعین) کو ہمیشہ Means (ذرائع) پر فوقیت حاصل ہوتی ہے، لہٰذا منطق کا تقاضا یہ ہے کہ ریاست کو رسالت کے مقابلے میں ثانوی یا کمتر حیثیت حاصل ہو۔ اگر ریاست اور رسالت کے تعلق پر غور کیا جائے تو یہ تعلق ’کل‘ اور ’جز‘ کے درمیان کا تعلق ہے۔ رسالت ’کل‘ او رریاست ’جز‘ ۔ رسالت ریاست کے بغیر بھی اپنا وجود قائم رکھ سکتی ہے جیسا کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مکی دور میں ہوا۔ مگر ایک اسلامی ریاست کا ’رسالت‘ کے بغیر تصور ناممکن ہے۔ یہ بالکل اسی طرح ہے ، جیسا کہ دورِجدید کی سیکولر ریاست کا وجود اس کے آئین کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ کیونکہ آئین ہی اس کے مختلف اداروں کے فرائض منصبی کا تعین کرتا ہے۔