کتاب: محدث شمارہ 238 - صفحہ 23
کرنے کی ہدایت فرما دی۔ چنانچہ جب عمرہ کی غرض سے ثمامہ مکہ آئے تو مشرکین کہنے لگے کہ ثمامہ بھی بے دین ہوگیا ہے۔ ثمامہ کہنے لگے ’’نہیں بلکہ میں تو مسلمان ہوا ہوں اور یاد رکھو کہ آئندہ تمہیں یمن سے گندم کا ایک دانہ بھی نہ پہنچے گا۔ تاآنکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اس بات کا حکم دیں ۔‘‘ ثمامہ بن اثال کا قصہ صحیحین[1] میں کئی مقامات پر مذکور ہے۔ مگر ان میں یہ مذکو ر نہیں کہ ثمامہ جب گرفتار ہوئے تو اس وقت مسیلمہ کذاب کے حکم کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کے ارادہ سے نکلے تھے ۔ اس بات کی وضاحت سیرت طیبہ میں موجود ہے۔[2] ۱۲۔ زہر آلود بکری سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کی یہودی سازش ، ۷ ہجری خیبر کے فتح ہونے اور یہود سے مزارعت کا معاملہ طے ہوجانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند دن خیبر میں قیام فرمایا۔ غدار اور مکار شکست خوردہ یہود نے ان ایام میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مار دینے کی ایک سازش تیار کی۔ سلام بن مُشکم کی بیوی، زینب کو جو یہودی سردار مرحب کی بیٹی تھی، اس کام کے لئے آلہ ٔ کار کے طور پر استعمال کیا گیا۔ زینب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوت کا پیغام بھیجا۔ جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے از راہِ کرم قبول فرما لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ پوچھ لیا گیا کہ آپ کون سا گوشت کھانا پسند فرماتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا: ’’دستی کا‘‘ یہود نے زہر آلود بکری سے سالن تیار کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم چند صحابہ رضی اللہ عنہم سمیت وقت معینہ پر پہنچ گئے۔ کھانا شروع کیا تو پہلا لقمہ ڈالتے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر کا اثر محسوس ہونے لگا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے سے فورا ً ہاتھ کھینچ لیا۔ لیکن حضرت بشیر رضی اللہ عنہ بن براء نے چند ایک لقمے کھا لئے تھے۔ لہٰذا وہ زہر کے اثر سے ایک دو دن بعد شہید ہوگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب کو بلا کر پوچھا تو اس نے اقبالِ جرم کر لیا اور یہ بھی بتلایا کہ اس سازش میں پوری یہودی قوم شریک تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے تو زینب اور دوسرے یہودیوں کو معاف کردیا لیکن حضرت بشیر رضی اللہ عنہ بن براء کے قصاص میں زینب کے قتل کا حکم دے دیا۔[3] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مرض الموت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ’’عائشہ رضی اللہ عنہا مجھے اب معلوم ہوا کہ جو کھانا میں نے خیبر میں کھایا۔ اس کے زہر کے اثر سے میری رگِ جان کٹ گئی‘‘[4] ۱۳۔ خسرو پرویز شاہ ایران کا ا رادہ ٔ قتل صلح حدیبیہ اور جنگ ِخیبر سے فراغت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ اطمینان نصیب ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شاہانِ عجم کے نام دعوتی خطوط لکھے اور ان خطوط کے لئے مہر بھی بنوائی۔ کسریٰ شاہِ ایران کے نام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو خط لکھا وہ عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ سہمی کے ہاتھ بحرین کے حاکم (منذر بن ساویٰ) کو روانہ کیا۔ بحرین ایران ہی کے زیرتخت اور اس کاایک صوبہ تھا۔ بحرین کے حاکم نے وہ خط شاہِ ایران کو بھیج دیا۔ کسریٰ نے جب خط پڑھا تو اسے اپنی توہین و تحقیر سمجھتے ہوئے کہا: میرا غلام ہو کر ایسا خط لکھتا ہے۔ پھر غصہ سے خط کو چاک کر ڈالا۔
[1] بخاری، کتاب المغازی، باب وفد بنی حنیفہ مسلم کتاب الجہاد باب ربط الاسیر [2] سیرت طیبہ، ۲:۲۹۷، بحوالہ الرحیق المختوم، ص:۵۰۶ [3] الرحیق المختوم، ص:۵۹۸ [4] بخاری، کتاب المغازی، باب مرض النبی صلی اللہ علیہ وسلم …