کتاب: محدث شمارہ 238 - صفحہ 16
سیرتِ طیبہ صلی اللہ علیہ وسلم مولانا عبدالرحمن کیلانی رحمۃ اللہ علیہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قاتلانہ حملے اور سازشیں ﴿ وَاللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النّاسِ ﴾ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کازمانہ نبوت صرف ۲۳ سال ہے۔ جن میں سے ابتدائی تین سال تو انتہائی خفیہ تبلیغ کے ہیں ۔ باقی بیس سال میں اس محسن انسانیت پر کم و بیش اٹھارہ دفعہ قاتلانہ حملے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ختم کرنے کے لئے سازشیں ہوتی رہیں ۔ ان میں سے دس حملے یا سازشیں تو مشرکین مکہ سے تعلق رکھتی ہیں ، تین یہود سے، تین بدوی قبائل سے، ایک منافقین سے اور ایک شاہِ ایران خسرو پرویز سے۔لیکن چونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کولوگوں سے محفوظ رکھنے کی ذمہ داری لے رکھی تھی لہٰذا دشمن کی ہر تدبیر ناکام ہوتی رہی اور بالآخر اللہ کی تدبیر ہی غالب ہوئی اور اسلام کو باقی تمام اَدیان پر غلبہ حاصل ہوگیا۔ اسلام کے سارے دشمن مل کر بھی نہ اسلام کو ختم کرسکے اور نہ پیغمبر اسلام کو۔ دنیا کی تاریخ میں شاید آپ کو کوئی دوسری ہستی نہ مل سکے گی جس کو ختم کرنے کے لئے اتنی کثیر تعداد میں حملے اور سازشیں کی گئی ہوں ۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی اس ذمہ داری کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دشمنوں کے ہر طرح کے شر سے محفوظ و مامون رہے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم زندگی بھر ان کی طرف سے دکھ اور ایذائیں سہتے رہے، البتہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جان سے ختم نہ کرسکے، پھر اس ذمہ داری کی اطلاع بھی آپ کو زندگی کے آخری دور میں دی گئی۔ مندرجہ بالا آیات ﴿وَاللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ﴾ سورہ مائدہ کی آیت ہے جو مدنی دور کی آخری سورتوں میں سے ہے اور ترتیب ِنزولی کے لحاظ سے اس کا نمبر ۱۱۲ ہے۔جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ آپ کو ہر موقع پر احتیاطی تدابیر سے کام لینا پڑتا تھا اور اذیت بھی برداشت کرنا پڑتی تھی۔ بعض اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دشمن کے مذموم ارادہ کی اطلاع بذریعہ وحی ہوجاتی تھی او رجب اس سے بچاؤ اور مدافعت آپ کے بس سے باہر ہوتی تو اس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد شامل ہوجاتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جان کے بچاؤ کا کوئی نہ کوئی ذریعہ پیدا ہوجاتا تھا۔ذیل میں ایسے واقعات کا تذکرہ کیا جاتا ہے: ۱۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جان بچانے والے کی شہادت کوہ صفا پر اپنے ’اقرباء‘ کو دعوت دینے کے بعد جب آیت ﴿فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَر﴾(۱۵:۹۴) (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جوحکم دیا جاتا ہے، وہ کر گزرئیے)نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرمِ کعبہ میں جاکر توحید کا اعلان فرمایا۔ اس وقت تک مسلمانوں کی تعدادچالیس /پینتالیس سے زیادہ نہ تھی او ر وہ چھپ چھپا کر و قت گزار رہے