کتاب: محدث شمارہ 237 - صفحہ 62
(مبصر: عبد الرشید عراقی) 4۔رسول کا ئنات صلی اللہ علیہ وسلم مصنف:پروفیسر حکیم عنایت اللہ نسیم سوہدروی مرتب و مدون: حکیم راحت نسیم سوہدروی ناشر: نذیر سنزپبلشرز40/اے اردو بازار لاہور صفحات :340۔ سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ایک عظیم موضوع ہے وسعت کے اعتبار سے بحر بیکراں ہے۔ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النیین تھے اور آپ سے پہلے ہر زمانہ اور ملک میں اللہ تعالیٰ کے پیغمبر اور فرستادے آئے کہ وہ اپنی اپنی قوموں کے سامنے اپنی زندگی کے نمونے پیش کریں تاکہ ان کی پوری قوم یا اس کے نیک افراد فلاح اور کامیابی حاصل کریں اور آخر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو رحمت عالم بناکر بھیجا گیا تاکہ وہ تمام عالم کے لیے دنیا میں اپنی زندگی کا نمونہ ہمیشہ کے لیے چھوڑ جائیں ۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے قرآن مجید نے یہ اعلان کیا۔ ﴿ فَقَدْ لَبِثْتُ فِيكُمْ عُمُرًا مِّن قَبْلِهِ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ﴾ "میں اس (دعویٰ نبوت سے) پہلے تمھارے درمیان ایک عمر رہا ہوں ۔کیا تم نہیں سمجھتے " اس آیت میں درحقیقت وحی الٰہی نے خود اپنے پیغمبر کی سوانح عمری اور سیرت کو اس کی نبوت کے ثبوت میں پیش کیا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر سب سے قدیم مآخذ سیرت ابن ہشام 218ھ محمد بن اسحٰق (230ھ) کی طبقات ابن سعد امام محمد بن جریری طبری (م310ھ) کی تاریخ سالرسل والملوک (تاریخ طبری) اور امام محمد بن اسمٰعیل بخاری (م256ھ)کی تاریخ کبیر اور تاریخ صغیر ہیں ۔برصغیر (پاک و ہند) میں سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر بے شمار کتابیں اپنے اپنے رنگ میں علماء کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے ترتیب دیں ۔مگر جن کتابوں نے اہل علم میں ایک خاص مقام حاصل کیا اور جن میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے ان میں مولانا قاضی محمد سلیمان منصور پوری کی رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم مولانا شبلی نعمانی اور مولانا سید سلیمان ندوی کی سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم مولانا محمد ابرا ہیم میر سیالکوٹی کی سرۃ المصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم مولانا محمد ادریس کا ندھلوی کی سیرۃ المصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم اور مولانا سید ابو الحسن علی ندوی کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم رحمت خاص طور پر مشہور ہیں ۔ ان کے علاوہ سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک نئے انداز میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ اور آپ کے کارناموں کو اجاگر کیا گیا ہے ۔ان میں مولانا ابو الکلام آزاد کی رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم مولانا سید ابو الاعلی مودودی کی سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نعیم صدیقی کی محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم مولانا صفی الر حمٰن مباکپوری کی الرحیق المختوم مولانا مناظر احسن گیلانی کی النبی الخاتم اور مولانا خالد علوی کی انسان کا مل صلی اللہ علیہ وسلم لائق تحسین ہیں ۔ علماء کرام نے سیرت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف موضوع پر خطبات کی صورت میں بھی کتابیں مرتب فرمائیں اور اس سلسلہ میں جو کتابیں مرتب ہوئیں ۔ان میں مو لانا سید سلیمان ندوی کے خطبات مدارس اور ڈاکٹرمحمد آصف قدروائی کے خطبات سیرت بہت عمدہ اور نفیس کتابیں ہیں ۔ مو لاناعبد المجید خادم سوہدروی مرحوم نے ایک کتاب بصورت خطبات "رہبر کامل" سے مرتب کر کے شائع کی۔ پروفیسر حکیم عنایت اللہ سوہدروی مرحوم برصغیر (پاک و ہند ) کے ممتاز ادیب دانشور اور طیب حاذق تھے حکیم صاحب مرحوم جامع الکمالات تھے۔قدرت کی طرف سے اچھا دل اور دماغ لے کر پیدا ہوئے تھے۔
[1] قرآن کریم کے ساتھ مسلمانو ں کا اعتناء اور مختلف حوالوں سے اسے علمی جو لانگاہ بناناامت مسلمہ کا امتیازہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ اعراب القرآن لَنْ تَنَالُوا کی نحوی ترکیب پر مشتمل ہے کہ طباعت و تعارف کے دوران مجلس التحقیق الاسلامی کی لائبریری میں اس حوالے سے دو مستقل کتابیں نگاہ سے گزریں جن میں سے ایک تو دارالکتب العلمیہ بیروت سے حال ہی میں طبع ہونے والی 12جلدوں پر مشتمل الاعراب المفصل لکتاب اللہ المرتل کے نام سے ضخیم کتاب ہےجسے بہجت عبد الواحد صالح نے تالیف کیا ہےعلاوہ ازیں 15سال قبل مکتبہ النہضۃ العربیۃاور عالم الکتب کے اشتراک سے منصہ شہود پر آنے والی معروف کتاب اعراب القرآن 5جلدوں میں بھی محدث کی لائبریری میں موجود ہے ثانی الذکر کتاب کو چوتھی صدی ہجری کے معروف نحوی محمد بن اسمٰعیل النحاس مصری عرف ابن نحاس نے تحریر کیا ہے۔یہ دونوں ضخیم کتب القرآن کریم کے کلمات پر صرفی مباحث اور جملوں کی تراکیب پر مختلف اصولی نکتہ ہائے نظرسے تحریر کی گئی ہیں ۔ ان کتابوں میں جہاں تفصیل سے کلام الٰہی کی نحوی تجزی و تحلیل اور ترکبیات کا بالاستیعاب تذکرہ مو جو د ہے وہاں پورے قرآن کریم پر مختلف اصولیوں ) (نحوی و صرفی علماء) کی آراء کو پیش کر کے ان پر علمی تنقید بھی کی گئی ہے۔ اول الذکر کتاب چونکہ جدید دور کی تالیف ہے اس لیے قدرے آسان مفصل اور واضح تر ہے جبکہ اعراب القرآن ایک نامور نحوی کی قابل قدر کاوش ہونے کے ناطے زیادہ وقت و بلاغت سے جس میں جابجا اشعار سے استشہاد اور اختلاف کرنے والے نحویوں سے علمی مناقشہ بھی کیا گیا ہے اپنے موضوع کا احاطہ کرتی ہے ان کتب اہمیت فی زمانہ اس لیے بھی دو چند ہو جاتی ہے کہ گذشتہ چند برسوں سے پاکستان میں مختلف اداروں کی طرف سے جس اندازپر فہم قرآن کے پروگرام منعقدکیے جارہیں ان میں عربی زبان و گرامر کے حوالے سے ترجمہ قرآن سیکھنے کوعوامی سطح پر مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔چنانچہ انہی چند برسوں میں متعددعربی دان حضرات کی طرف سے آسان قرآنی گرامر کے ساتھ ساتھ کلمات قرآنی کی فنی حیثیت پر بھی دسیوں مستقل کتابیں سامنے آئی ہیں ۔اس حوالے سے ان کتب سے بھی بطور خاص استفادہ کیا جا سکتاہے۔(حسن مدنی)