کتاب: محدث شمارہ 237 - صفحہ 45
اخلاقیات پروفیسر حافظ محمد ایوب ( عفوو درگز کی ضرورت اور اہمیت روزنامہ جنگ لاہور مؤرخہ 6/مارچ 1998ء کے شمار ے میں بی بی سی کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے۔جس کی شہ سرخیاں درج ذیل ہیں ۔ 1۔ٹھنڈےدل سے غور کریں ۔۔۔۔پاکستانی معاشرہ کس طرف جارہا ہے؟ 2۔مسائل نے پاکستانیوں کو چڑچڑا بنادیا کوئی کسی کو برداشت نہیں کرتا؟ 3۔انفرادی اور اجتماعی دونوں صورتوں میں دوسروں پرغصہ نکالنے اور توہین کرنے کا رجحان ہے۔ فرقہ واریت اور امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورت حال اس بیماری کی علامتیں ہیں ۔ 4۔جب رواداری ختم ہو جا ئے تو معاشرہ ایک بے ربط ہجوم میں بدل جاتا ہے اور معاملہ آنکھ کے بدلے آنکھ کی بجائے ناک تک جاپہنچتا ہے۔ ان سرخیوں کے ذیل میں لاہور (مانیٹرنگ سیل) یہ رپورٹ پیش کرتا ہے۔ "کراچی کی ایک پختون لڑکی رفعت آفریدی اور غیر پختون لڑکے کنوراحسن نے اپنی مرضی سے شادی کرنے اور زندگی گزارنے کا جو فیصلہ کیا تو لڑکی والوں کی طرف سے شدید مخالفت کے پہلے مرحلہ میں ایک دن کی ہڑتال کے سبب تین افراد کی جانیں گئیں اور دوسرے مرحلے میں عدالت کے احاطے میں کنور احسن شدید زخمی ہوا۔ بی بی سی کی پاکستان کی سماجی زندگی پر ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق اس طرح کا ایک واقعہ لاہور میں بھی نمایاں ہوا۔ جس میں صائمہ نامی ایک لڑکی نے اپنے گھروالوں کی مرضی کے بغیر ایک لڑکے سے نکاح کرنے کی کو شش کی۔ایک عدالت نے فیصلہ دیا کہ سر پرست کی مرضی کے بغیر نکاح نہیں ہو سکتا لیکن لڑکے اور لڑکی نے یہ فیصلہ تسلیم نہیں کیا اور یہ واقعہ دیگر واقعات کے بوجھ تلے دب گیا اور کہا جارہا ہے کہ وہ لڑکی اب بیرون ملک مفرد رہے ۔اس سے بھی پہلے ایک کمسن لڑکے سلامت مسیح پر تو ہین رسالت کے الزام میں مقدمہ قائم ہوا ۔عدالت نے اسے بری کردیا۔لیکن اسے اتنی دھمکیاں ملیں کہ اسے بیرون ملک ہی جانا پڑا ۔چند روز پہلے احمدی فرقے کے کسی مردے کو عام مسلم قبرستان میں دفن کیا گیا ۔جب یہ خبر پھیلی تو لاش کو دوبارہ قبر سے نکالا گیا اور اسے کہیں اور لے جاکر دفن کرنا پڑا ۔پاکستان کے سب سے پسماندہ علاقہ تھر میں اعلیٰ ذات کے ہندؤں کے درمیان نچلی ذات کے ہندو نہیں رہ سکتے۔ جبکہ ایک ہی گھر میں اعلیٰ ذات کے ہندو اور مسلمان ایک ہی میز پر کھانا کھاتے ہیں ۔ پاکستان میں آپ چھوٹے بڑے شہر کی کسی بھی سڑک پر جائیں اور اگر سامنے سے کوئی معذور شخص ،عورت یا لڑکی سڑک