کتاب: محدث شمارہ 237 - صفحہ 38
"تجوید پر عمل کرنا از بس لازمی ہے جو قرآن کریم کو تجوید سے نہیں پڑھتا وہ گنا ہگار ہے" قرآن کریم کی تلاوت بھی ایک عبادت ہےے جس پر اجرو ثواب ملتا ہے۔ جس طرح ہر عبادت کے مخصوص احکام ومسائل ہوتے ہیں جن کو بجالاکر ہی ثواب کی امید کی جاسکتی ہے اسی طرح تلاوت قرآن کے آداب و احکام کی پیروی کرکے ہی اجرو ثواب کا مستحق ٹھہراجاسکتا ہے علم تجوید الٰہی احکام و آداب تلاوت کا ہی نام ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی اس علم کی بنیاد ہے۔ اقرَءوا القُرآنَ بِلُحونِ العَرَبِ وَأصواتِها (مجمع الزوئد 199/7ضعیف ) " قرآن کریم کو عرب کے لہجوں اور ان کی آوازوں میں پڑھو " ادائے قرآن کریم کے اہتمام میں علماء کی بے شمار خدمات ہر دور میں جاری وساری رہیں ۔ اُمت مسلمہ کو بتوفیق الٰہی یہ خصوصی ذوق عطا کیا گیا ہے کہ وہ اس کا اہتمام کرتے ہیں اس موضوع میں بحث و نقد کا اہتمام پایا جا تا ہے۔پاکستان میں علم تجوید و قراءات کی تعلیم کے یہ ادارے بھی ابتدائے سے قائم ہیں ۔کسی مسجد سے ملحقہ مدرسہ میں جب چند اہل ذوق میسر آجائیں اورتعلم قرآن کریم کی کو ئی صورت ممکن نظر آتی ہوجس کے لیے ضروری وسائل حاصل ہونے کا امکان بھی پایا جائے تو ہاں بعض اوقات تو مدرسہ حفظ کو وسعت دے کر علم تجوید و قراءات کی تعلیم بھی شروع کردی جاتی ہے اور بعض اوقات علم تجوید کی تعلیم دی جاتی ہے لیکن عمو ماً اول الذکر نوعیت کے مدارس تجوید کا اہتمام کیا جا تا ہے جہاں حفظ و ناظرہ کی تعلیم کا بھی انتظام موجودہو۔ان مدارس ہائے تجوید وقراءات کا نصاب عموماً دو سال کے دورانئے پر مشتمل ہوتا ہے جس کے بعد ادارہ کی طرف سے سند تجوید عطا کی جاتی ہے علم تجوید کے اس دوسالہ نصاب میں بعض علوم دینیہ کی مختصر تعلیم بھی دی جاتی ہے اور عربی زبان کے قواعد مثلاًعلم نحود صرف کی بابت بھی کچھ حصہ نصاب میں شامل ہے۔ ان مدارس کے حوالے سے درج ذیل کوتاہیاں نظر آتی ہیں جن کی اصلاح کی جاناضروری ہے۔ (1)صرف علم تجوید کااہتمام:۔ تجوید کے ان مدارس میں ان کے مقصد قیام کے پیش نظر صرف تلفظ اور درست ادائیگی پر توجہ دی جاتی ہے جبکہ معانی و مفہوم کو سمجھے بغیر تلاوت قرآن کریم سے ثواب تو حاصل ہو جا تا ہے لیکن عملی مقاصد تشنہ رہ جاتے ہیں علم تجوید کے فارغ التحصیل طلبہ تکمیل کے بعد عموماً یہ کا م کرتے ہیں ۔ مساجد کی امامت: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان (فليؤمكم أقرؤكم )"تم میں سب سے خوبصورت تلاوت قرآن کرنے والا تمھارا امامت کرائے" کے بموجب علم تجوید کے فاضل حضرات ہی آئمہ