کتاب: محدث شمارہ 237 - صفحہ 36
ٹیوشن کو طول دینا ہوتا ہے جس کے لیے بچوں اور والدین کی خوشنودی پر ساری توجہ دی جاتی ہے۔
4۔امتحان یا کسی اور ذریعہ سے طالب علم کی صلاحیت کامعیار معلوم کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ۔الغرض والدین جن مسائل کاشکار ہوجاتے ہیں ان سے نکلنا ایک اور عظیم مسئلہ بن جاتا ہے۔میری رائے میں اس مشکل کا حل یوں ممکن ہے کہ اولاً تو مساجدومدارس کا اہتمام اسلامی معاشرہ کو بحیثیت مجموعی کرنا چاہیے اور ہر فرد اپنی صلاحیتوں کی حد تک اس کی اصلاح میں حصہ ڈالے اور اس کی بہتری میں اپنا وقت صرف کرے کیونکہ یہ ادارے مسلم قوم ہونے کے ناطے ہمارے ذمہ داری ہیں اور دین کی حفاظت اور تعلیم کے قومی ذرائع ہیں ۔ اس کے بعد بھی اگر بعض والدین اپنے بچوں کو جداگانہ تعلیم دینے پر مصر ہوں تو مدارس حفظ کی طرف سے گھروں میں تعلیم کا ایک مستقل ادارہ قائم کیا جا ئے ۔جوگھروں میں قاری حضرات باقاعدہ میسر کرے چند ایک گھروں کے 10/8بچوں کو کسی ایک گھر میں تعلیم دی جائے اور یہ مستقل ادارہ اساتذہ کے علمی معیار اور طلبہ کی تعلیم کا باقاعدہ جائزہ لیتا رہے ۔جس کے تحت ماہوار و سالانہ امتحانات بھی منعقد ہوں ۔ ان بچوں کے والدین استاد سے اپنا تعلق واحترام قائم کرنےکے ساتھ ساتھ ٹیوشن کے اس مستقل ادارے سے بھی مربوط رہیں اور اس ادارے کومالی و علمی وسائل مہیا کریں ۔اس طرح ٹیوشن کےنقصانات میں قدرے کمی کی جا سکتی ہے لیکن اس کامستقل حل بہر حال حفظ قرآن کے انہی مستقل ادا روں کو ہی پائیدار کرنے اور بہتر کرنے میں ہے جو صرف اس مقصد کے لیے قائم ہوئے ہیں ٹھوس اور حقیقی تعلیم انہی اداروں میں ممکن ہے جہاں منتظمین بنفس نفیس حفظ قرآن کی کلاسوں کی نگرانی کرتے ہیں ۔
حفظ قرآن میں مزید چند سفارشات:جن سے اس نطام کو بہتر بنانے میں مددملے گی!
1۔حفظ کا عمل طالب علم اور استاد ہر دو کے لیے کافی مشقت طلب ہوتا ہے جو والدین کی شرکت کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا ۔رہائشی مدارس حفظ میں جیسے تیسے یہ ذمہ داری اساتذہ حفظ کو اور انتظامیہ کو نباہنی چاہیےطالب علم کا زیادہ سے زیادہ وقت اور توجہ حفظ قرآن پر صرف کی جانی چاہیے ۔لیکن ایسے علاقائی مدارس حفظ جہاں بچے تعلیم کے بعد گھروں کو لوٹ جاتے ہیں وہاں یہ ذمہ داری والدین پر آجاتی ہے کہ وہ انہیں حفظ میں کوتا ہی نہ کرنے دیں اس ضمن میں والدین کا ساتذہ اور انتظامیہ سے مسلسل رابطہ جہاں ان کی صحیح صورت حال سے آگاہی کا موجب ہوگا وہاں بچے پر بھی اس کے مثبت اثرات ظاہر ہوتے ہیں ۔
2۔اساتذہ کو طالب علم کی کارکردگی رپورٹ روزانہ مرتب کرنا چاہے جس کے لیے انتظامیہ کو