کتاب: محدث شمارہ 237 - صفحہ 31
قدسیہ تخلیق کئے جن کی زندگیاں اس مقدس کام کے لیے وقف ہوئیں ۔الحمد اللہ دور نبوت سے آج تک امت پر ایسا کوئی وقت نہیں آیا جب کہ امت کی طرف چند لوگ ان دو کاموں کی تکمیل اور ذمہ داری کا باراپنے کندھوں پر نہ اٹھائے ہوں ۔ ہر دور میں حفاظت قرآن یعنی حفظ قرآن کی درسگاہ ہیں اور قراءات قرآن یعنی درست ادائیگی اور تلفظ کے ساتھ تلاوت قرآن کی تعلیم کے ادارے موجود رہے ہیں ؛ جو کہ اللہ کے مذکورہ فرمان کا عملی مصداق بنے اور جن کے ذریعے باری تعالیٰ نے اپنے ذمے لیے ہوئے کئی امور کی تکمیل کرائی۔
سب سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود تعلیم قرآن کا سلسلہ شروع کیا۔آئیے دیکھتے ہیں کہ اس بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ کار کیا تھا؟
احادیث میں ذکر ملتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کو قرآن کی تعلیم دیتے جس میں حفظ واداء کی تعلیم کے ساتھ ساتھ معانی و مفاہیم قرآنی کی وضاحت بھی فرماتے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کو سیکھا کرتے ۔یہ تعلیم قرآن سالہا سال تک جاری رہتی حتیٰ کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں ذکر ملتا ہے۔ کہ انہوں نے 11سال کے عرصے میں سورۃ بقرہ مکمل کی۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی تعلیم کا دستور یہ تھا کہ جس آیت کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سکھاتے اس کی ادائیگی بتلاتے اور اس کے معانی واضح کرتے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین تب تک اگلی آیت کو نہ پڑھتے جب تک اس پر عمل نہ کرلیں ۔اس سے معلوم ہوا کہ دور نبوی میں تعلیم قرآن کا سلسلہ قراءات قرآن اور حفظ تک محدود نہ تھا بلکہ اس میں تفہیم و معانی کی تعلیم بھی شامل ہوتی ۔یہی وجہ ہے کہ اس دور میں قاری قرآن کا لقب فقط ادائیگی کے ماہر کے لیے نہیں بولا جاتا بلکہ اس سے مراد ایسے حضرات ہیں جو حفظ اداء کے ساتھ ساتھ دیگر شرعی علوم کی مہارت بھی رکھتے ہوں ۔نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے حضرات کے فضائل بہت سے بیان کئے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی حاصل کردہ ذمہ داریوں کی تکمیل کا ایک وسیلہ بنتے ہیں ۔اور ان کے ذریعے الل ہ عزوجل کا آخری پیغام اپنے الفاظ و اداء اور مفہوم و معانی ہر لحاظ سے محفوظ و مکمل شکل میں امت کے سامنے موجود ہے اور اللہ کی حجت اہل دنیا پر قائم کر رہا ہے۔ انہی لوگوں کے فضائل میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :أشرف أمتى حملة القرآن
میری امت کے سب سے محترم لوگ وہ ہیں جو قرآن کو سنبھالنے والے ہیں ۔۔انہی کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:هُمْ أَهْلُ اللَّهِ وَخَاصَّتُهُ
کہ "وہ اللہ کے عیال اور اس کے خصوصی بندے ہیں ۔"اور نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان تو بہت مشہور ہے:"خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ "
"تم میں سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو قرآن سیکھتے اور اس کو سکھاتے ہیں ۔"
ان فرامین نبویہ سے حفظ و قراءات اور تعلیم قرآن میں مشغول رہنے والے لوگو ں کی عظمت کا