کتاب: محدث شمارہ 237 - صفحہ 26
رئیس وفد کہنے لگا:"یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ بھی اٹھائیے کیونکہ یہ بہترین اور اعلیٰ طریقہ ہے ۔آپ مسکرائے اور ہاتھ اٹھا کر دعا دی۔چنانچہ انہیں واپس جا کر خبر ملی ٹھیک اس و قت یہاں بارش ہوگئی تھی"(زاد المعاد)
3۔بخاری شریف میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ ایک اعرابی نے درخواست کی کہ اے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مویشی ہلاک ہوگئے راستے خشک ہوگئے۔اللہ سے دعاکیجئے کہ وہ ہمیں بارش عطا فرمائے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھائے اور ان الفاظ سے دعاکی:
"اللَّهُمَّ أَغِثْنَا اللَّهُمَّ أَغِثْنَا اللَّهُمَّ أَغِثْنَا "
"اے اللہ ہمیں بارش عطا فرما(تین مرتبہ یوں فرمایا)"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہی کہ اللہ کی قسم ہم آسمان پر بادل کاٹکڑا بھی نہ دیکھتے تھے کہ اچانک کوہ سلیم کے پیچھے سے چھتری کی طرح بادل نمودار ہوا۔آن ہی آن میں ہم پر بلند ہوا اور پھیل گیا اور بارش شروع ہوگئی اور اتنی بارش ہوئی کہ ہفتہ بھر سورج نظر نہ آیا۔اگلے جمعہ پھر اعرابی کھڑا ہوا اور کہنے لگا ۔
"اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مال ہلاک ہوگئے راستے بند ہوگئے،اللہ سے دعا کریں کہ بارش بند کردے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھا کر دعاکی:
"اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا اللَّهُمَّ عَلَى الْآكَامِ وَالْجِبَالِ وَالْآجَامِ وَالظِّرَابِ وَالْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ"
"اے اللہ! ہمارے اردگرد بارش برسا اور ہم پر بارش نہ کر۔اے اللہ!زمین کی تہوں پر پہاڑوں کے درمیان،وادیوں ،درخت اگانے والی جگہوں پر برسا،چنانچہ فوراً بادل چھٹ گیا اور ہم دھوپ میں چل کرواپس آئے"(صحیح بخاری:ص 138)
4۔حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں جب بھی قحط(خشک سالی) پڑتا۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عباس بن عبدالمطلب سے دعا کرواتے اور حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو منبر پر ساتھ لے جاتے اور کہتے:
"اللّٰهم إنا كنا نتوسل إليك بنبينا فتسقينا، وإنا نتوسل إليك بعم نبينا فاسقنا "(بخاری،ص39)
"اے اللہ! ہم بارش طلب کرنے کے لئے تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے تیری طرف وسیلہ پکڑتے تھے تو تو ہمیں بارش عطا کرتا تھا اور اب بھی تیرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کے ذریعے تیری طرف وسیلہ پکڑتے ہیں تو ہمیں بارش عطا فرما"
یہ وسیلہ پکڑنے کی صورت کیا تھی،اس کاجواب حدیث فتح الباری جلد2 ص399 میں ہے:
"كَانُوا إِذَا قَحَطُوا عَلَى عَهْد النَّبِيّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اِسْتَسْقَوْا بِهِ , فَيَسْتَسْقِي لَهُمْ فَيُسْقَوْنَ فَلَمَّا كَانَ فِي إِمَارَة عُمَر "(الحدیث)
"وہ یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بوقت خشک سالی اور قحط،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے د عا کراتے،پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کےلیے دعا کر تے تو ان پر بارش ہوجاتی ۔جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں