کتاب: محدث شمارہ 237 - صفحہ 25
دوسرے نے کہا:اے اللہ! میں اپنے چچا کی لڑکی کودنیا و مافیہا سے زیادہ چاہتا تھا لیکن وہ کسی طرح بھی میرے دامِ فریب میں نہ پھنستی تھی۔ ایک سال اسے بے پناہ غربت نے گھیر لیا وہ مجبور ہو کر میرے پاس آئی تو میں نے دیناروں کے عوض اسے زنا پر آمادہ کرلیا۔ لیکن جب اس جگہ بیٹھ گیا جہاں آدمی اپنی بیوی کی مخصوص جگہ پر بیٹھتا ہے تو وہ لرز گئی اور کانپتی ہوئی بولی:اللہ کے بندے! ڈر اور بغیر حق کے مہر نہ کھول ،اے اللہ! میں تیرے خوف سے ڈر گیا اور گناہ سے باز آیا اور سارے دینار اسے بخش دیئے۔ اللہ تو جانتا ہے کہ میں نے یہ گناہ تیرے خوف سے چھوڑا تھا۔ اے اللہ! اس نیک عمل کے ذریعے اس پتھر کو ہٹا دے۔
پتھر تھوڑا سا اور سرک گیا اور باہر کا جہاں نظر آنے لگا لیکن وہ ابھی تک نکل نہ سکتے تھے۔
تیسرے نے کہا:اے اللہ! میرے ہاں کسی مزدور نے کام کیا۔ میں نے مزدوری دی لیکن اس نے کم سمجھ کر نہ لی اور ناراض ہو کر چلا گیا۔ لیکن میں نے اس کی مزدوری کو اپنی تجارت میں شامل کرلیا۔اس طرح وہ مال بڑھتا بڑھتا بہت زیادہ ہوگیا۔ کئی سال بعد اس مزدور کو کسی مجبوری نے گھیر لیا تو وہ میرے پاس آیا اور مزدوری مانگنے لگا۔ میں نے کہا۔ اے اللہ کے بندے! یہ سب اونٹ، گائیں اور بھیڑ بکریاں جو جنگل میں چر رہی ہیں، تیری ہیں۔ وہ غریب آدمی کہنے لگا: ’’اللہ کے بندے! مجھ غریب سے مذاق نہ کر‘‘ میں نے اسے کہاکہ اے اللہ کے بندے !خدا کی قسم، یہ مذاق نہیں ہے بلکہ یہ تیرا ہی مال ہے جو میں نے تجارت کرکے بڑھایا ہے۔چنانچہ اس نے سارے کے سارے جانور ہانک لئے اور مجھے کچھ نہ دیا۔
اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ خالص عمل تیرے لئے کیاہے تو پتھر کو ہٹا دے۔چنانچہ پتھر ہٹ گیا اور صحیح سلامت باہر نکل آئے۔‘‘ (بخاری، مسلم)
اس صحیح روایت سے معلوم ہوگیا کہ نیک اَعمال کا وسیلہ بھی جائز ہے اور اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پسند کیا ہے۔
وسیلہ کی تیسری قسم:
نیک آدمی سے دعا کرانا اور اس کی صورت یہ ہوگی کہ زندہ اور موجود آدمی سے دعا کرائی جائے۔یہ صورت بھی جائز اور مشروع ہے۔
1۔ایک دفعہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عمرہ ادا کرنے کےلئے رخصت ہونے لگے تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لَا تَنْسَنَا يَا أُخي مِنْ دُعَائِكَ (ابو داود ،ترمذی)
"اے میرے بھائی مجھے اپنی دعاء میں نہ بھلانا"
2۔ایک دفعہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک وفدآیا اور خشک سالی کی شکایت کی اور بعد میں دعا کرنا د ر خواست کی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اے اللہ!انہیں بارش عطا فرما۔۔۔"