کتاب: محدث شمارہ 237 - صفحہ 24
ان آیات اور احادیث سے معلوم ہوا کہ اللہ اپنے اسماء حسنیٰ اور صفات جمیلہ کے وسیلے کو پسند کرتا ہے،اسی لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نیک اعمال کا وسیلہ اختیار کرنے کا حکم دیا۔ نیک اعمال کا وسیلہ: اس طرح کا وسیلہ بھی جائز اور مشروع ہے کہ بندہ یوں کہے: "اے اللہ! میں اس وجہ یا وسیلے سے کہ تجھ پر ایمان رکھتا ہوں یا تیرے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھتا ہوں اور اس کا تابعدار ہوں تو میرے گناہ معاف کردے یا مجھے معاف کردے یا میری حاجت پوری کردے یا میری مشکل حل کردے۔" اس قسم کے وسیلے کو اللہ نے پسند فرمایا ہے۔قرآن میں ہے کہ میرے بندے یوں کہتے ہیں : ﴿ رَبّنَا آمَنَّا بِمَا أَنْزَلْت وَاتَّبَعْنَا الرَّسُول فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ﴾ "اے ہمارے رب ہم تیری نازل کردہ کتاب پر ایمان لائے اور تیرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تابعداری کی۔(اس وسیلے سے) ہمیں بھی(اپنی وحدانیت کے) گواہوں میں لکھ لے" اس جیسی دیگر آیات"قرآنی دعائیں " نامی کتاب میں دیکھیں جن میں ایمان کو وسیلہ بنایاگیا ہے کیونکہ ایمان بھی نیک عمل ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم سے پہلے تین آدمی پہاڑوں میں سفر کر رہے تھے کہ بارش سے بچنے کے لئے غار میں داخل ہو گئے۔ اچانک اس غار کے دہانے پر بڑا وزنی پتھر آگیا۔ اس طرح وہ گویا زندہ ہی قبر میں دفن ہوگئے۔ اس غار سے نکلنے کی کوئی اُمید نہ رہی۔ لاچار ہو کر آپس میں کہنے لگے کہ پتھر اتنا گراں اور بھاری آپڑا ہے کہ ہم سے ہرگز ہٹایا نہیں جاسکتا۔ اب سوائے اللہ کی ذات کے اور کوئی ہمیں یہاں سے زندہ و سلامت نہیں نکا ل سکتا۔ لہٰذا اپنے صالح اعمال یاد کرو اور انہیں اللہ کے ہاں وسیلہ بنائو شاید کہ اللہ ہمیں نجات دے دے۔ ایک کہنے لگا:اے اللہ !میں بکریاں چرایا کرتا تھا اور ہر شام کو میں واپس آکر اس وقت تک اپنے بال بچوں کو دودھ نہیں پلاتا تھا جب تک میں اپنے بوڑھے ماں باپ کو دودھ نہ پلا لیتا۔ ایک دن میں اپنی بکریاں دور لے گیا۔ عشاء کے بعد گھر واپس آیا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ بوڑھے ماں ماپ سوگئے ہیں او رمیرے بچے بھوکے میرا انتظار کر رہے ہیں۔ میں نے دودھ دوہا اور پیالہ بھر کر والدین کے سرہانے کھڑا ہوگیا۔ میرے بچے میرے قدموں میں رو رہے تھے لیکن میں نے انہیں اس وقت تک دودھ نہ پلایا جب تک میرے بوڑھے والدین خود نہ بیدار ہوئے اور دوبارہ دودھ پی کر سو نہ گئے۔ اے اللہ !اگر تو سمجھتا ہے کہ میں نے یہ عمل خالص تیری رضا کے لئے کیا ہے تو ہم سے پتھر ہٹا دے۔ چنانچہ پتھر تھوڑا سا سرک گیا لیکن وہ نکل نہ سکتے تھے۔