کتاب: محدث شمارہ 237 - صفحہ 23
حضرت سرورعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے پوچھاکہ اس نے کس وسیلہ سے دعا کی ہے۔صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین نے کہا اللہ ورسولہ اعلم!۔۔۔تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم اٹھا کر فرمایا کہ اس نے اسم اعظم کے وسیلہ سے دعا کی ہے۔جس کے ذکر کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ دعا قبول کرتا ہے۔ اسی طرح وہ انصاری جسے پیشہ ورقاتل ڈاکو نے جنگل میں گھیر لیا اور وہ ہر صورت میں اسے قتل کرکے اس کا مال اور خچر لینا چاہتا تھا تو انصاری نےاس طرح دعا کی: يا يا ودودُ، يا ذا العرشِ المجيدِ، يا فعّالُ لما يريدُ، أسألُكَ بعزِّتكَ الَّتي لا ترامُ، وبمُلْكِكَ الَّذي لا يضامُ، وبنورِ الَّذي ملأَ أركانَ عرشِكَ، أن تَكْفيَني شرَّ هذا اللِّصِّ، يا مغيثُ أغثني (الاصابى ص82،بحوالہ حیاة الصابه) "اے محبت کرنے والے،بزرگ عرش والے،اے جوچاہے سو کرنے والے!میں تیری ہمیشہ رہنے والی عزت اور بادشاہی کے وسیلے سے اور تیرے عرش کے ارکان کو بھرنے والے نور کے وسیلے سوال کرتا ہوں کہ مجھے اس چور(ڈاکو) سے بچا،اے فریاد رس! میری مدد فرما" تو اس نے دیکھا کہ سفید کپڑوں میں ملبوس کوئی گھوڑسوارآیا،اس نے ڈاکو کو سینے میں نیز ہ مارکر ہلاک کردیا۔ الغرض بزرگان دین کی دعاؤں کی قبولیت کارازیہ تھا کہ وہ حلال کمانے کے ساتھ ساتھ اسماء حسنیٰ کے وسیلہ سے دعا کرتے تھے۔اگر آپ ایسی بے شمار دعائیں دیکھنا چاہیں تو الورد المصفى المختار من كلام اللّٰه تعالى وكلام سيد الابرار اور کتاب الاذکار از امام نووی رحمۃ اللہ علیہ دیکھیں لیکن ایک دعا جسے میں درج کئے بغیر نہیں رہ سکتا وہ یہ ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب کسی آدمی کو غم و اندوہ لاحق ہوتو وہ یہ دعاپڑھے: "اللَّهُمَّ إِنِّى عَبْدُكَ، ابْنُ عَبْدِكَ، ابْنُ أَمَتِكَ، نَاصِيَتِى بِيَدِكَ، مَاضٍ فِى حُكْمُكَ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ، أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ، أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِى كِتَابِكَ، أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ، أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِى، وَنُورَ صَدْرِى، وَجَلَاءَ حُزْنِي، وَذَهَابَ هَمِّى" ترجمہ:َاےمیرے اللہ !میں تیر ابندہ،تیرے بندے کا بیٹا،تیری بندی کا بیٹا،میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے،تیرا حکم مجھ پر جاری وساری ہے،میرے متعلق تیرا فیصلہ عدل وانصاف پر مبنی ہے۔میں تجھ سے تیرے سب اسماءحسنیٰ(کے وسیلے) سے سوال کرتا ہوں جو تو نے اپنی ذات کے لئے رکھے۔یا کسی کتاب میں نازل کئے،یا کسی مخلوق کو سکھائے یا اپنے پاس ہی رکھنے پسند کئے،تو قرآن کو میرے دل کی بہار اور سینے کا نور بنادے اور اسے میرے غم اندوہ کا مداوا بنادے۔" ۔۔۔تو اللہ! اس آدمی کے غم واندوہ دور کرکے خوشی ومسرت وفرحت اور سرور نصیب کرے گا"(مسند احمد،ابن حبان،بسند صحیح)