کتاب: محدث شمارہ 237 - صفحہ 21
وسیلہ کا لغوی معنی: لباب التاویل میں ہے: "الوسيلة فعلية، ومن وسل إليه إذا تقرب إليه" "وسیلہ فعلیۃ کے وزن پر ہے وسئل الیہ سے ،جب کوئی قرب حاصل کرے" قاموس اللغۃ میں ہے: " وَوَسَّلَ إلى اللّٰه تعالى توسيلاً عَمِلَ عَمَلاً تَقَرَّبَ به إليه، كتَوَسَّلَ." "اللہ کا قرب حاصل کرنے کےلیے کوئی عمل کیا" اس سے معلوم ہوگیا کہ وسیلہ کے معنی قرب حاصل کرنا ہے۔ وسیلہ کا شرعی مفہوم: امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ قرآن حکیم کی تفسیر میں : ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُوا فِي سَبِيلِهِ﴾ (المائدہ:35) "اے مومنو!اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو اور اس کی راہ میں جہاد کرو" کے تحت فرماتے ہیں کہ: "حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ وسیلہ کامعنی قرب ہے،یعنی وہ عمل کرنا جو اللہ کے قریب کردے۔اس کے بعد جمہور مفسرین قرآن مثلاً امام حسن بصری،امام قتادہ،ابووائل،عبداللہ بن کثیر رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ ہم جلیل القدر ائمہ تفسیر کے حوالے سے یہ بیان کیا ہے کہ ان سب کی تفسیر یہی ہے: "تقربوا إليه بطاعته والعمل بما يرضيه " "اللہ کا قرب حاصل کرو،اس کی اطاعت کرکے اور اس کو خوش کرنے والے عمل کرکے"(ابن کثیر :3/52،53) مرغوب شے تک پہنچنے کے لئے کوئی نیک عمل کرنے کو وسیلہ کہتے ہیں ۔جبکہ پنجابی زبان میں وسیلہ اس سے مختلف معنی میں استعمال کیا جاتاہے۔یعنی بزرگوں کے آستانوں پر جاکر ان سے حصول منفعت اور دفع ضر کی درخواست کرنا۔افسوس کا مقام ہے کہ بعض پڑھے لکھے علماء بھی اس آیت سے پنجابی زبان میں مستعمل وسیلہ کامفہوم مراد لیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں دعا کرنے کا حکم دیا ہے اور یہ بھی وعدہ کیاہے کہ میں دعائیں قبول کرں گا: ﴿ وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ﴾ (سورہ مومن:60) "اور تمہارے رب نے کہا ہے کہ مجھے پکارومیں قبول کروں گا" اور ان لوگوں کو عذاب کی دھمکی دی ہے جو اس کو پکارنے سے روگردانی کرتے ہیں ۔چنانچہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی ترغیب کے ساتھ ساتھ وہ اعمال ووسائل بھی بتائے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل ہوتاہے۔اور دعائیں یقینی طور پر قبول ہوتی ہیں اور ہمیں چاہیے کہ ہم وہی وسیلے