کتاب: محدث شمارہ 237 - صفحہ 20
بحث و تحقیق مولانا عبدالجبار سلفی (
وسیلہ کیا ہے؟
قرآن وحدیث کی روشنی میں جائزہ وسیلے کو ن سے ہیں ؟
وسیلہ کے بارے میں فقہاء احناف کا حقیقت پسندانہ موقف!
"ایک بہتی ہوئی بڑی نہر کے کنارے میں چھوٹا سا شگاف پڑجائے تو اسے فوراً ہی مٹھی بھر مٹی سے بند کردینا عین دانش مندی ہے۔اگر اس موقع پر سستی یالا اُبالی پن کامظاہرہ ہوجائے تو وہ شگاف چند گھنٹوں بعدبڑا اور گہرا ہوجائےگا اور نہر کے کنارے کو تیزی سے بہالے جائےگا اور آن کی آن میں بستیاں غرقاب ہوجائیں گی"
اس مثال کی روشنی میں آپ بخوبی سمجھ جائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کمال مہربانی سے نہ صرف یہ کہ امت مسلمہ کو مہلک اعمال سے روکابلکہ ان راستوں کو بھی بند کردیا جو ہلاکت گاہوں کی طرف لے جاتے ہیں ۔ارشادنبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
ما تركت شيئاً يقربكم إلى اللّٰه إلا وأمرتكم به، وما تركت شيئاً يبعدكم عن اللّٰه ويقربكم إلى النار إلا وقد نهيتكم عنه(مشکوٰۃ)
"میں نے ایسی کوئی چیز نہیں چھوڑی جو تمہیں اللہ کے قریب کرتی ہو مگر میں تمہیں بتا چلا ہوں اور کوئی ایسی چیز نہیں چھوڑی جو تمہیں جہنم کے قریب کرتی ہواور اللہ سے دور کرتی ہو مگر تمہیں اس سے روک چلاہوں ۔"
سید البشر حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ"(ثواب سمجھ کر اپنی طرف سے کوئی) نیا عمل دین اسلام میں داخل کرنا بدعت ہے اوربدعت ضلالت ہے اور ضلالت وگمراہی جہنم میں ہے"
زیر بحث مسئلہ وسیلہ میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کے بعد جس نے سب سے زیادہ دور اندیشی سے کام لیاہے۔وہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اورحنفی بزرگان ہیں ۔چنانچہ انہوں نے قرآن وسنت کی روشنی میں اسی وسیلے کو اپنانے کاحکم دیا ہے جس کااللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور نہر میں شگاف والی مثال کی طرح اس وسیلے سے روک دیا جو لاشعوری طور پر مسلمان کو کفر وشرک کے گڑھے میں دھکیل دیتا ہے۔
[1] رکن مجلس التحقیق الاسلامی ، ماڈل ٹاؤن ، لاہور