کتاب: محدث شمارہ 237 - صفحہ 15
کر فارغ ہوا تو قرآن مجید سے مخاطب ہوکر کہنے لگا:دائیں گھومو،توقرآن مجید نے کوئی حرکت نہ کی،اس نے اپنے کفریہ طلسم دوبارہ پڑھے اور قرآن مجید سے بائیں گھومنے کر کہا،لیکن پھر بھی قرآن مجید نے کوئی حرکت نہ کی،اس طرح وہ لوگوں کے سامنے رسوا ہوگیا اور اس کا رعب ودبدبہ خاک میں مل کر رہ گیا۔فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَلَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْيَنْصُرُهُ ﴾ "اور اللہ تعالیٰ ضرور بالضرور اس کی مدد کرتا ہے جو اس کے دین کی مدد کرتا ہے" 4۔سحر جنون: حضرت خارجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن صات کہتے ہیں کہ ان کا چچا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اسلام قبول کرلیا،پھر جب واپس جانے لگا تو ایک بستی سے اس کاگزر ہوا جہاں لوگوں نے ایک پاگل کو زنجیر سے باندھ رکھا تھا،اس کے گھر والوں نے اس سے کہا:ہم نے سنا ہے کہ تمہارا نبی خیر وبھلائی لے کر آیا ہے تو کیا تم اس مجنوں کا علان کرسکتے ہو؟تو اس نے سورہ فاتحہ کو پڑھا جس سے اسے شفا مل گئی،اس کے گھر والوں نے اسے سو بکریاں بطور انعام دیں ،اس نے یہ سارا واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آکر سنایا،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:تم نے کچھ اور بھی پڑھا تھا؟اس نے کہا:تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛" تو وہ بکریاں قبول کرلو،کیونکہ تم نے برحق دم کیا ہے اور لوگ تو ناجائز دم کرکے لوگوں کا مال بٹورتے ہیں " اور ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ اس نے تین دن تک اسے سورہ فاتحۃ پڑھ کر صبح وشام دم کیا اور ہر مرتبہ سورہ فاتحہ کو پڑھ کر اپنی لعاب کو پھونک سے ملا لیتا تھا۔یہ حدیث سنن ابوداود کتاب الطب میں موجود ہے،امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے الاذکار[1] میں اور شیخ البانی نے صحیح ابوداود(ج2/ص737) میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔ سحر جنون کی علامات: 1۔پریشان خیالی،حواس باختہ او شدید نسیان 2۔بے تکی باتیں کرنا۔ 3۔ٹکٹکی باندھ کر اور ٹیڑھی نگاہ سے دیکھنا 4۔ایک جگہ پر نہ ٹھہرنا 5۔کسی خاص کام کو جاری نہ رکھنا 6۔اپنی ظاہری شکل وصورت کا کوئی خیال نہ رکھنا 7۔اگر سحر جنون زیادہ ہوتو منہ اٹھا کر چلتے رہنا اور یہ معلوم نہ ہوکہ وہ کہاں جارہاہے۔ 8۔غیر آباد جگہوں پر سوجانا۔
[1] البخاری ،ج1ص 357،فتح /مسلم ،ج17 ص32،نووی۔