کتاب: محدث شمارہ 237 - صفحہ 14
اور یوں بھی معلوم ہوتا ہے کہ جادوگر اس طرحکے جادو کو جادو کی دوسری قسموں میں شامل کردیتا ہے،چنانچہ وہ سحر تفریق کے ساتھ اگر اس جادو کو بھی شامل کردے تو بیوی کو اس کی خوبصورت بیوی بدصورت نظر آتی ہے۔اور اگرسحرمحبت میں اسے شامل کردے تو خاوند کو اس کی بدصورت بیوی خوبصورت نظرآتی ہے۔ اور یہ بات یاد رہے کہ جادو کی یہ قسم جادو کی دوسری قسم(شعوذۃ) سے بالکل مختلف ہے جس میں جادو گر ہاتھ کی صفائی سے کام نکالتا ہے۔ سحر تخیل کاتوڑ: اس جادو کا توڑ ہر ایسی دعا اور ہر ایسے ذکر سے ہو تا ہے جس سے شیطان بھاگ جاتے ہیں ،مثلاً اذان،آیت الکرسی،بسم اللہ اور دیگر مسنون اذکار بشرط یہ کہ ان کو وضو کی حالت میں پڑھا جائے۔ اگر یہ اذکار پڑھنے سے جادوگر کی چالیں ختم نہ ہوں تو یقین کرلیں کہ یہ وہ جادو گر ہے جو صرف ہاتھ کی صفائی سے کام لیتاہے۔ سحرتخیل کے توڑ کا عملی نمونہ: ایک بستی میں ایک جادو گر رہائش پذیر تھا،وہ اپنی مہارت لوگوں کے سامنے یوں ثابت کرتاکہ ایک قرآن مجید لاتا،پھر سورہ یٰسین کے صفحات کے ساتھ ایک دھاگہ باندھ د یتا پھر اس دھاگے کے دوسرے سرے کو ایک چابی سے باندھ دیتا اور چابی کو فضا میں یوں بلند کردیتا کہ قر آن مجید دھاگے کے ساتھ لٹکا ہونظر آتا،پھر کفریہ طلسم پڑھ کر قرآن مجید سے مخاطب ہوکرکہتا :دائیں گھومو،چنانچہ قرآن مجید دائیں طرف انتہائی تیزی کے ساتھ گھومنے لگ جاتا،بائیں گھومو،قرآن مجید بائیں طرف بہت تیزی سے گھومنے لگ جاتا لوگوں نے اسے یہ حرکت کرتے ہوئے کئی بار دیکھا تھا اور وہ یہ سمجھتے تھے کہ چونکہ شیطان قرآن مجید کو ہاتھ نہیں لگا سکتا،اس لئے یہ اسی جادوگر ہی کی مہارت ہے۔ مجھے اس کے بارے میں معلوم ہوا تو میں اپنے ایک دوست کو لے کر اس کی طرف روانہ ہوگیا،،اس وقت میں ایف،اے کاطالب علم تھا۔میں نے وہاں پہنچتے ہی اس جادوگر کولوگوں کے سامنے چیلنج کردیا کہ اب وہ یہ حرکت کرکے دکھائے،چنانچہ وہ ایک قرآن مجید اور ایک دھاگہ لے کرآگیا،اب اس نے سورہ یٰسین کے صفحات اس دھاگے سے باندھے، پھر دوسرے سرے پر ایک چابی باندھ دی اور چابی کو فضا میں بلند کردیا اور قرآن مجید اس دھاگے کے ساتھ لٹک گیا۔میں نے اپنے دوست سے کہا کہ وہ مجلس کی ایک جانب بیٹھ کر آیت الکرسی پڑھتا رہے اور خود میں دوسری جانب بیٹھ کر آیت الکرسی بار بار پڑھنے لگ گیا۔لوگ یہ سارا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے،ادھر جادو گرجب اپنے کفریہ طلسم پڑھ