کتاب: محدث شمارہ 236 - صفحہ 6
٭ شیعوں کی طرح سانحہ ٔ کربلا کو مبالغے او ررنگ آمیزی سے بیان کرنا۔
٭ حضرت حسین رضی اللہ عنہ ویزید کی بحث کے ضمن میں بعض جلیل ُالقدر صحابہ کرام (حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ ومغیرہ رضی اللہ عنہ بن شعبہ )کو ہدف ِطعن وملامت بنانے میں بھی تا ٔمل نہ کرنا
٭ دس محرم کو تعزیے نکالنا ،انہیں قابل تعظیم وپرستش سمجھنا ۔ اُن میں سے منتیں مانگنا ،حلیم پکانا ،پانی کی سبیلیں لگانا ،اپنے بچوں کوہرے رنگ کے کپڑے پہنا کر انہیں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا فقیر بنانا ۔ دس محرم کو تعزیوں او رماتم کے جلوسوں میں ذوق وشوق سے شرکت کرنا اور کھیل کود (گٹکے اورپٹہ سازی) سے اِن محفلوں کی رونق میں اضافہ کرنا وغیرہ۔
٭ ماہ ِمحرم کو سوگ کا مہینہ سمجھ کر اس مہینے میں شادیاں نہ کرنا ۔
٭ ذو الجناح (گھوڑے )کے جلوس میں کثرت سے شرکت کرنا۔
اور اسی انداز کی کئی چیزیں … حالانکہ یہ سب چیزیں بدعت ہیں جن سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق اجتناب ضروری ہے آپ نے مسلمانوں کوتاکید کی ہے :
(مشکوٰۃ ،باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ)
’’فعلیکم بسنتي وسنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین تَمَسّکُوا بھا وعضّوا علیھا بالنواجذ وإیاکم ومحدثات الامور فإن کل محدثۃ بدعۃ وکل بدعۃ ضلالۃ‘‘
’’مسلمانو! تم میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کے طریقے کو ہی اختیار کرنا اور اِسے مضبوط سے تھامے رکھنا اور دین میں اضافہ شدہ چیزوں سے اپنے کو بچا کر رکھنا اس لیے کہ دین میں ہر نیا کام (چاہے وہ بظاہر کیسا ہی ہو) بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے ‘‘
یہ بات ہر کہ ومہ پر واضح ہے کہ یہ سب چیزیں صدیوں بعد کی پیداوار ہیں ۔بنا بریں ان کے بدعات ہونے میں کوئی شبہ نہیں اور آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہربدعت کو گمراہی سے تعبیر فرمایا ہے جس سے مذکورہ خود ساختہ رسومات کی شناء ت وقباحت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔
(۴) محرم میں مسنون عمل
محر م میں مسنون عمل صرف روزے ہیں ۔ حدیث میں رمضان کے علاوہ نفلی روزوں میں محرم کے روزوں کو سب سے افضل قرار دیا گیا ہے’’أفضل الصیام بعد رمضان شھر اللہ المحرّم‘‘ (مسلم عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ ) بلکہ ایک( غریب ُالاسناد) روایت میں محرم کے مہینے میں رکھے گئے ایک روزے کا ثواب ۳۰ روزوں کے برابر بھی بتلایا گیا ہے ۔’’من صام یوماً من المحرَّم فلہ بکل یوم ثلاثین‘‘ رواہ الطبرانی فی الصغیر وھو غریب واسنادہ لا بأس بہ (الترغیب ،عن ابن عباس)
خصوصی روزہ:بالخصوص دس محرم کے روزے کی حدیث میں یہ فضیلت آئی ہے کہ یہ گذشتہ ایک سال کا کفارہ ہے ۔ اس روز آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی خصوصی روزہ رکھتے تھے (ترغیب )
پھر ان کو علم ہوا کہ یہودی بھی اس امرکی خوشی میں کہ دس محرم کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون سے نجات ملی تھی، روزہ رکھتے ہیں تو آپ نے فرمایا کہ