کتاب: محدث شمارہ 236 - صفحہ 45
ومن فتنة المسیح الدجال )) (صحیح بخاری: کتاب الجنائز)
’’اے اللہ! میں تجھ سے جہنم کے عذا ب سے اور قبر کے عذاب سے پنا ہ مانگتاہوں ، اور میں پناہ مانگتا ہوں زندگی و موت اوردجال لعین کے فتنہ سے‘‘
اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی، جب تک تیس جھوٹے دجال نہ نکلیں گے۔ ان میں سے ہر ایک دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے، اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت سے پہلے جھوٹے دجال ہوں گے، تمہیں وہ باتیں سنائیں گے جو نہ تم نے اور نہ تمہارے آباؤ اجداد نے سنی ہو ں گی، پس ان سے بچو کیونکہ ان لوگوں پر شیطان اترتے ہیں اور ان کے کانوں میں نئی نئی باتیں ڈالتے ہیں ۔انہی جیسوں کے متعلق اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿هَلْ أُنَبِّئُكُمْ عَلَى مَنْ تَنَزَّلُ الشَّيَاطِينُ (221) تَنَزَّلُ عَلَى كُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ (222) يُلْقُونَ السَّمْعَ وَأَكْثَرُهُمْ كَاذِبُونَ﴾ (سورۃ الشعراء)
’’کیا میں تم کو خبر نہ دوں ، شیطان کن پر اترتے ہیں ، ہربہتان طراز اور گنہگار پر اترتے ہیں ، اور وہ ان کے کانوں میں باتیں ڈالتے ہیں اور ان میں اکثر جھوٹے ہوتے ہیں ‘‘
اور اس بدنامِ زمانہ ٹولے کا اولین جھوٹاشخص مختاربن ابی عبید ثقفی تھا (یہ عبد اللہ بن عمر فاروق کا برادرِ نسبتی یعنی ان کی بیوی صفیہ رضی اللہ عنہا کا سگا بھائی تھا اور اہل بیت کے نام سے خود حکومت کرنے کا خواہشمند ،بڑا مکار انسان تھا)…جو شخص شیطانی اور رحمانی اَحوال کے درمیان فرق نہ کرے، وہ اس شخص کی طرح ہے جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور مسیلمہ کذاب کے درمیان برابری کرتا ہے ۔ کیونکہ مسیلمہ کذاب کا ایک شیطان تھا، وہ اس پر اترتا اور ا س کی طرف وحی کرتا تھا۔
ان لوگوں کی علامات میں سے یہ ہے کہ ’سماع‘ کے وقت ان پر ’حال‘ طاری ہوتو وہ اپنے منہ سے جھاگ نکالتے ہیں اور کانپتے ہیں اور ایسی کلام کرتے ہیں جس کا معنی سمجھ میں نہیں آتا، کیونکہ شیطان ان کی زبانوں پر بولتے ہیں ۔
اولیاء ُاللہ اور اولیا ئے شیطان میں فرق
اصل بات یہ ہے کہ آدمی کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ اللہ کے دوست وہ لوگ ہیں جن کی تعریف اللہ نے اپنی کتاب میں کی ہے
﴿أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (62) الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ﴾
’’ خبردار! اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غم کھائیں گے، وہ لوگ جو ایمان لائے اور تقویٰ ا ختیار کرتے ہیں ‘‘ … ہر متقی اللہ کا ولی ہے۔
اور صحیح حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ اللہ نے فرمایا :
’’جس شخص نے میرے دوست کے ساتھ دشمنی کی، اس نے مجھے لڑائی کا چیلنج دیا اور میرا کوئی بندہ میرے تقرب کے لئے میری فرض کردہ عبادت سے زیادہ محبوب عمل میرے سامنے پیش