کتاب: محدث شمارہ 236 - صفحہ 44
کرتے تھے ۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سفیان بن عیینہ سے افضل لوگوں پر بھی انعامات کیے ہیں ، لیکن وہ تو عاشوراء کے دن کوئی خصوصی اہتمام نہیں کرتے تھے اور حضرت سفیان کا معاملہ ایساہے جس طرح لوگ نذر مانتے ہیں اور اللہ ان کی حاجت براری کردیتا ہے اور وہ گمان کرتے ہیں کہ اس حاجت روی کا سبب نذر ہی ہے۔اور حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر سے منع کیا ہے اور کہا کہ نذر کوئی بھلائی نہیں لاتی بلکہ وہ تو بخیل آدمی سے کچھ نکالتی ہے، جو شخص یہ گمان کرتا ہے کہ میری حاجت نذر سے پوری ہوئی تواس نے اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم پرافتراء باندھا اور لوگ تو اللہ کی اطاعت پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین اور راستے کی اتباع پر مامور ہیں او ران پر اللہ تعالیٰ کی اس بڑی نعمت کا شکر ادا کرنا فرض ہے جو اللہ تعالیٰ نے ان کی جانوں میں سے رسول بھیجا جو ان پر اللہ کی آیات پڑھتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں حکمت سکھاتا ہے اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح حدیث میں فرمایا: ((إن خیرالکلام کلام اللّٰه وخیرالھدی ھدي محمد وشرالأمور محدثاتھا وکل بدعة ضلالة)) ’’ سب سے بہتر کلام اللہ کی کلام ہے اور بہتر راستہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے اور بدترین کام جو (دین میں ) نئے نکالے جائیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ خلافِ شریعت حکم دینے والوں کے متعلق چند باتیں اور اہل معرفت نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ آدمی اگر ہوا میں اڑے یا پانی پر چلے تو اس کی اتباع نہیں کی جائے گی جب تک کہ اس کی بات اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے موافق نہ ہو، اور جس شخص نے کسی آدمی کا کوئی خلافِ عادت کام یا کوئی تاثیر دیکھ کر خلاف ِکتاب و سنت اس شخص کی اتباع کی تو وہ شخص دجال کے پیروکاروں کی طرح ہے، کیونکہ دجال آسمان کو کہے گا، بارش برسا تو وہ بارش برسائے گا اور زمین کو کہے گا کہ انگوریاں اُگا تو وہ انگوریاں پیدا کرے گی اور ٹیلے کو کہے گا: نکال اپنا خزانہ، پس اس کے ساتھ سونے اور چاندی کے خزانے نکلیں گے اور آدمی کو قتل کرے گا پھر اسے کھڑا ہونے کا حکم دے گا چنانچہ آدمی کھڑا ہوجائے گا۔ ان سب باتوں کے باوجود وہ کافر ملعون اور اللہ کا دشمن ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’کوئی ایسا نبی نہیں جس نے اپنی اُمت کو دجال سے نہ ڈرایا ہو، اور میں بھی تم کو دجال سے ڈراتا ہوں کہ وہ آنکھ سے کانا ہوگا اور اللہ تعالیٰ یک چشم نہیں ہے، اوراس کی آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہوگا جو ہر پڑھا ہوا یا اَن پڑھ مؤمن پڑھ سکے گا اور جان لو کہ تم میں سے کوئی شخص موت سے پہلے اپنے ربّ کو نہیں دیکھ سکے گا‘‘ (صحیح مسلم،کتاب الفتن واشراط الساعہ) اور صحیح حدیث میں ثابت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جب تم میں سے کوئی نماز میں بیٹھے توچار چیزوں سے پناہ مانگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: (( اللھم إنی أعوذ بك من عذاب جهنم ومن عذاب قبر ومن فتنة المحیا والممات