کتاب: محدث شمارہ 236 - صفحہ 41
مصیبت کے وقت اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا صبر و احتساب کے متعلق یہ حکم ہے تو لمبی مدت والی مصیبت کے وقت بالا ولیٰ یہ حکم ہے کہ صبر کیا جائے۔لیکن شیطان نے لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے یومِ عاشوراء کو یومِ ماتم بنا کر مزین کیا، بعض لوگ اس دن چیخ و پکار اور نوحہ وغیرہ کرتے ہیں اور حزن و غم کے قصے اور داستانیں پڑھتے ہیں اور ایسی کہانیاں سناتے ہیں جو جھوٹ سے لبریز ہوتی ہیں ۔
ماتم کا مقصد:اس طرح کے ماتم کامقصد سوائے تجدیدحزن وملال اور تعصب پھیلانے کے اور کچھ نہیں ۔ شیطان چاہتاہے کہ اس عمل کے ذریعے دفن شدہ رنجشیں اور نفرتیں تازہ ہوجائیں او راہل اسلام کے مابین لڑائی اور فتنے کا سانپ زندہ ہوجائے۔شیطان کے مکروفریب میں آجانے والے حضرات اس روز سابقون الاولون صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر سب وشتم اور تبرا بازی بھی کرتے ہیں ۔ اور اسلامی گروہوں میں اس گمراہ فرقہ سے کوئی اورگروہ زیادہ جھوٹ بولنے اور مسلمانوں میں فتنہ پھیلانے والا نہیں ہے ۔یہ لوگ اس عمل کی بنا پر خوارج سے بھی زیادہ خطرناک ہیں ۔
ان خارجیوں کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
((یقتتلون أھل الإسلام و یدعون أھل الأوثان))
’’ یہ لوگ اہل اسلام سے لڑیں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے‘‘
اور دوسرے حضرات حب ِاہل بیت کے دعویٰ کے باوجود آپ کے گھرانے سے تعلق رکھنے والے ساداتِ کرام او رآپ کی امت ِمسلمہ کو ملیا میٹ کرنے کے لئے یہود ونصاریٰ اور مشرکین کی مدد کرتے ہیں ۔ سقوطِ بغداد کے وقت انہی حضرات نے تاتاری مشرکوں سے معدنِ نبوت ورسالت اورہاشمی عباسی سادات کرام کو قتل کروایا تھااور ان سے مل کر شہروں کو اجاڑا اور مسلمانوں کا قتل عام کرایا اور ان کو قیدی بنوایا، ان کا شر اور تکلیف اسلام اور اس کے نام لیواؤں پر اس قدر زیادہ ہے کہ ایک فصیح و بلیغ آدمی اپنی کلام میں بیان نہیں کرسکتا۔
ناصبیوں کا اقدام
ان کے مقابلہ میں متعصب ناصبیوں کی جماعت وجود میں آئی جنہوں نے گندگی کا جواب گندگی سے ،جھوٹ کا جھوٹ سے اور برائی کا بدلہ برائی اور بدعت کا بدلہ بدعت سے دیا، انہوں نے عاشوراء کے دن خوشی اور شادمانی منانے کے لئے آثار و اقوال وضع کئے، مثلاً سرمہ لگانا، مہندی لگانا، اہل و عیال پر اس دن کھلے دل سے خرچ کرنا اور وہ کھانے پکانا جو دوسرے ایام میں نہیں پکایا کرتے اور ایسی رسومات ادا کرنا جو عیدین اور خوشی کے موقعوں پر کی جاتی ہیں ، اس ناصبی قوم نے یومِ عاشوراء کو عید کا دن بنا لیا اور رافضیوں نے اس دن کو ماتم اور رونے پیٹنے کا دن بنا لیا۔دونوں گروہ ہی بھٹکے ہوئے اور بعیداز سنت ہیں ، باوجود اس کے کہ یہ لوگ برے ارادے والے اور جاہل و ظالم ہیں ، تاہم اللہ نے عدل و احسان کا حکم دیا