کتاب: محدث شمارہ 236 - صفحہ 40
کرنے والوں کواس دنیا میں ہی رسوا اور ذلیل و خوار کردیا ۔ آپ کی شہادت لوگوں کے درمیان فتنہ بن گئی۔اب ایک جاہل اور ظالم فرقہ پیدا ہوگیا،جو آپ کی اور آپ کے اہل بیت کی محبت کا دعویٰ کرتا ہے اور یوم عاشوراء کو ماتم، حزن اور آہ و فغاں کا دن بنا لیتا ہے، اور اس دن جاہلیت کے شعار و عادات یعنی رونے پیٹنے، کپڑے پھاڑنے جیسے جاہلانہ افعال کا اظہار کرتا ہے۔ مصیبت کے وقت اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مصیبت کے وقت جس بات کا حکم دیا ہے، جبکہ مصیبت تازہ بھی ہو تو وہ صرف صبر کرنا ،اس پراجرکی امید رکھنا اورإنا للہ وإنا إلیہ راجعون کہنا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ (155) الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ (156) أُولَئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ﴾ (سورۃ البقرۃ) ’’اور خوشخبری دو ان صابرین کو جن پر مصیبت نازل ہوتی ہے توکہتے ہیں کہ ہم اللہ کے لئے ہیں اور اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں ، ان لوگوں پر اللہ کی طرف سے رحمتیں ہیں اوران کے لئے آخرت میں درجات ہیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ۔‘‘ اور صحیح حدیث میں ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بخاری،کتاب الجنائز) ((لیس منا من لَطَم الخدود، وشق الجیوب و دعا بدعویٰ الجاھلیة)) ’’ رخساروں کو پیٹنے، کپڑوں کو پھاڑنے اور جاہلیت کے بول بولنے والا ہم سے نہیں ہے‘‘ اور یہ بھی فرمایا ہے: ((النائحةإذا لم تتب قبل موتھا تقام یوم القیامة وعلیھا سربال من قطران ودرع من جرب )) ’’ نوحہ کرنے والی اگر مرنے سے پہلے توبہ نہ کرے تو قیامت کے دن اس پر خارش والی اوڑھنی ہوگی اور تارکول کا لباس ہوگا‘‘ (مسلم، کتاب الجنائز) اور مسند میں حضرت فاطمہ بنت حسین رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ما من رجل یصاب بمصیبة فیذکر مصیبة وإن قدمتْ فیحدث لھا استرجاعا إلا أعطاہ اللّٰه من الأجرمثل أجرہ یوم أُصیب بھا)) ’’ جس آدمی کو کوئی دکھ پہنچے اوروہ اپنی مصیبت کو یاد کرے، اگرچہ مصیبت پرانی ہوچکی ہو اورإنا للہ وإنا إلیه راجعون پڑھے تو اللہ تعالیٰ اسے اس وقت وہی اجر دے گا جو اسے مصیبت کے وقت صبر کے بدلے میں دیا تھا‘‘ اور مؤمنوں کو چاہئے کہ وہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ یا کسی اور کی مصیبت کو اتنے لمبے عرصے کے بعد یاد کریں تو اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق ﴿إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ﴾ پڑھیں ، تاکہ انہیں وہی اجر اللہ عطا فرمائے جو اجر صاحب ِمصیبت کو دکھ کے وقت دیا تھا، اللہ کا مؤمنوں پر یہ کتنا بڑا احسان ہے۔ اور جب نئی