کتاب: محدث شمارہ 236 - صفحہ 38
نہ رکھ سکے، فرقہ اور فتنہ میں بہت سے لوگوں نے حصہ لیا اور ہوا جو ہوا…! خوارج کا ظہور:حتیٰ کہ خارجی ظاہر ہوئے، یہ کثرت سے نمازیں پڑھتے، روزے رکھتے اور قرآن کریم کی تلاوت کرتے تھے۔ انہوں نے امیرالمومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ اور آپ کے ساتھیوں سے جنگ کی۔ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان سے لڑائی کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول و حدیث کی اطاعت کی جس میں آپ نے ان کی صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا تھا: ((یَحقِرأحدکم صلاته مع صلاتھم و صیامه مع صیامھم و قراء ته مع قراء تھم یقرء ون القرآن ولا یتجاوز حناجرھم یمرقون من الإسلام کما یمرق السّھم من الرمیّة أینما لقیتموھم فاقتلوھم فإن في قتلھم أجرا عند اللّٰه لمن قتلھم یوم القیامة)) (ان کی صفات یہ ہوں گی کہ )’’ تم میں سے ہر ایک کوئی اپنی نماز کو ان کی نماز، اپنے روزے کو ان کے روزے اور تلاوتِ قرآن کو ان کی تلاوت کے مقابلے میں حقیر سمجھے گا، وہ قرآن پڑھیں گے لیکن وہ قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا،وہ اسلام سے ایسے نکلے ہوں گے جیسے تیر کمان سے نکلتا ہے۔ جہاں بھی ان کوپاؤ، ان کو قتل کرو۔ ان کے قتل میں عنداللہ قیامت کے دن اجروثواب ہے‘‘ ( صحیح مسلم: کتاب الزکوٰۃ) دوسری جگہ فرمایا: ((تمرق مارقة علی حین فرقة من المسلمین یقتلھم أدنی الطائفتین إلی الحق)) ’’ مسلمانوں کے اختلاف کے وقت ان سے ایک گروہ نکلے گا، ان کو حق سے زیادہ قریت تر جماعت قتل کرے گی‘‘ (بخاری، مسلم) اس مارقہ(اطاعت امیرسے نکلنے والے گروہ) سے مراد خارجی (فرقہ حروریہ) ہی تھے جومسلمانوں کے درمیان اختلاف کے وقت نمایاں ہوئے۔ لیکن یاد رہے کہ اس طرح کی لڑائیاں مسلمانوں کو ایمان سے خارج نہیں کرتیں کیونکہ اللہ نے فرمایا ہے: ﴿وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا فَإِنْ بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّى تَفِيءَ إِلَى أَمْرِ اللَّهِ﴾ (سورۂ حجرات :۹) ’’ اگر مؤمنین کے دو گروہ آپس میں لڑیں تو ان کی صلح کرا دو ۔اگر ایک جماعت دوسری پر بغاوت کرے تو باغی جماعت سے لڑو، حتیٰ کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے‘‘ آخر میں فرمایا: ﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ﴾ (سورۂ حجرات) اللہ تعالیٰ نے فرما دیا کہ( باوجود لڑائی اور بعض کی بعض پر بغاوت کے) ’’مؤمن آپس میں بھائی بھائی ہیں اور دو بھائیوں کے درمیان صلح کرا دیا کرو‘‘ اگر ایک جماعت دوسری پر بغاوت کرے تو باغیوں سے قتال کیا جائے گا، البتہ آپ نے چھوٹتے ہی لڑائی کرنے کا حکم نہیں دیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ حق کے زیادہ قریب تھے: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتادیا تھاکہ طائفۃ مارقۃکے ساتھ حق سے قریب تر جماعت لڑے گی، پس حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان سے لڑائی کی تو ثابت ہوا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور