کتاب: محدث شمارہ 236 - صفحہ 36
سردار ہیں ، اور بلند مرتبے آزمائشوں کے بغیر نہیں ملتے…رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ سب سے زیادہ آزمائشیں او رمصیبتیں کن پر نازل ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((الأنبیاء ثم الصالحون ثم الأمثل فالأمثل، یبتلی الرجل علی حسب دینه فإن کان في دینه صلابة، زِید في بلائه وإن کان في دینه رِقة، خفف علیه ولا یزال البلاء بالمؤمن حتی یَمشي علی الأرض ولیس علیه خطیئة)) (سنن ترمذی)
’’سب سے پہلے انبیاء پھر صالحین پھردرجہ بدرجہ آدمی اپنے دین کی حیثیت کے مطابق آزمایا جاتا ہے، اگر وہ اپنی دینداری میں مضبوط ہو تو ا س کی آزمائش زیادہ کی جاتی ہے، اگر اس کے دین میں کمزوری ہو تو تخفیف کی جاتی ہے۔ مؤمن پر مصائب نازل ہوتے رہتے ہیں حتیٰ کہ وہ زمین پر اس طرح چلتا ہے کہ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا‘‘
اللہ تعالیٰ نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ وحسین رضی اللہ عنہ کے مقدر میں بلند مقام ومرتبہ لکھ دیا تھا ۔ لیکن ان دونوں کو اپنے بزرگوں کی طرح مصائب جھیلنے نہ پڑے کیونکہ یہ رِفعت اسلام کے دور میں پیدا ہوئے تھے اور بڑے لاڈپیارمیں پرورش پائی تھی اورتمام مسلمان ان کی تعظیم وتکریم میں کوئی کمی نہیں کرتے تھے۔ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ سن تمیز کو بھی نہ پہنچے تھے۔
یہ تو اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے کہ اس نے ان کو ایسی آزمائش میں ڈالا جس کے ذریعے وہ اپنے اہل بیت کے دیگر بزرگوں کے بلند مراتب تک پہنچ گئے، کیونکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ان سے افضل تھے اور شہید فوت ہوئے اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے قتل سے ایسے ہی فتنے پیدا ہوئے جیسے (ان کے خالو)حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت سے پیدا ہوئے تھے اور ان کی شہادت کے سبب آج تک امت متفرق نظر آرہی ہے، اس لئے تو حدیث میں آیا ہے:
((ثلاث من نجا منھن فقد نجا: موتِی وقتل خلیفة مضطھد والدّجّال))
’’ تین چیزوں سے جو شخص بچ گیا، وہ کامیاب ہوگیا: میری موت، بے گناہ خلیفہ کے سنگ دلانہ قتل سے اور دجال کے فتنے سے‘‘
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے سانحۂ کربلا تک مختصر تاریخی واقعات
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات بہت بڑے فتنوں کا سبب بنی، بہت سے لوگ فتنوں میں پڑ کراسلام سے مرتد ہوگئے ۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو عزم واستقلال عطا کرکے ان کے ذریعے ایمان کو استحکام بخشا اور امن وامان بحال ہوگیا۔ انہوں نے مرتدین کو اسی دروازے میں داخل کیا جس سے وہ نکلے تھے، اور اہل ایمان جس دین میں داخل ہوئے تھے، اسی پر قائم رہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ میں اعداء اللہ کے مقابلے میں قوت، جہاد اور شدت اور اولیاء اللہ کے لئے نرمی پیدا کردی، اس قوت اور نرمی کی وجہ سے ثابت ہوا کہ آپ واقعی خلیفہ ٔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کے مستحق ہیں ۔
خلافت ِعمر فاروق رضی اللہ عنہ و شہادت: حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بعد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے۔ آپ نے مجوسی کفار اور اہل کتاب یہود و نصاریٰ کو سرنگوں اوراسلام کو سر بلند کیا اور نئے شہر بسائے،