کتاب: محدث شمارہ 236 - صفحہ 34
شیخ الاسلام امام ابو العباس احمدابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ دمشقی سے پوچھا گیا کہ بعض لو گ عاشوراء کے دن مہندی سجانے، سرمہ لگانے اور غسل کرنے ، مصافحہ لینے ،خوشی کا اظہار کرنے اورکھلا کھانے پینے کا اہتمام کرتے ہیں ۔ کیا اس سلسلے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی صحیح حدیث مروی ہے؟… اگر اس سلسلے میں کوئی صحیح حدیث مروی نہیں تو کیا یہ بدعت ہے یا نہیں … او ردوسری طرف ایک گروہ حزن وملال ، رنج وغم ، رونے پیٹنے، گریبان چاک کرنے اور داستانیں پڑھنے /سننے کا اہتمام کرتا ہے،کیا اس کا کوئی ثبوت ہے یا نہیں ؟ تو انہوں نے اس کا یہ جواب دیا
جواب: عاشوراء کے دن اس طرح کے اُمور کے بارے میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم سے کوئی صحیح حدیث مروی نہیں ہے اور نہ ہی ائمۃ المسلمین( بشمول ائمہ اربعہ) اور معتمد اصحاب ِکتب نے اپنی صحاح ، سنن او رمسانید میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ و تابعین سے اس سلسلے میں کوئی صحیح یا ضعیف چیز روایت کی ہے، اور نہ ان افعال واعمال کے متعلق خیر القرون میں کوئی صحیح حدیث رسول منظر عام پر آئی ۔لیکن بعض متاخرین نے اس سلسلے میں چند احادیث روایت کی ہیں ۔ مثلاً
((من اکتحل یوم عاشوراء لم یرمد من ذلك العام ومن اغتسل یوم عاشوراء لم یمرض من ذلك العام))
’’ جس نے عاشوراء کے دن سرمہ لگایا وہ اس سال آنکھوں کی بیماری میں مبتلا نہیں ہوگااور جس نے عاشوراء کے دن غسل کیا وہ اس سال بیمار نہیں ہوگا وغیرہ‘‘
اور انہوں نے عاشوراء کے دن نماز کے فضائل بھی بیان کئے ہیں اور یہ بھی ذکر کیا ہے کہ اس دن حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی اور اس دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ پر بلند ہوئی اور اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام اور حضرت یعقوب علیہ السلام کی آپس میں ملاقات ہوئی اور اسی دن حضرت ابراہیم علیہ السلام نے آگ سے نجات پائی اور اسی دن حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بدلے مینڈھے کا فدیہ دیا گیا وغیرہ۔
یومِ عاشوراء پر ایک موضوع حدیث کی تحقیق
اور متاخرین نے اس دن کے بارے میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ایک من گھڑت روایت بیان کی ہے کہ آپ نے فرمایا:
((من وسع علی أھله یوم عاشوراء وسع اللّٰہ علیه سائر السنة))
’’ جس نے عاشوراء کے دن اپنے اہل عیال پر دل کھول کر خرچ کیا، اللہ تعالیٰ اس پر سارا سال رزق کی تنگی آنے نہیں دے گا‘‘
اس حدیث کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرنا محض جھوٹ و کذب بیانی ہے۔ دراصل یہ قول سفیان بن عیینہ کے حوالے سے ابراہیم بن محمد بن منتشر کوفی سے مروی ہے کہ اس نے کہا:
بلغنا أنه من وسع علی أھله یوم عاشوراء وسّع اللّٰہ علیه سائر سنته
’’ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ جس نے عاشوراء کے دن اپنے اہل وعیال پر دل کھول کر خرچ کیا،