کتاب: محدث شمارہ 236 - صفحہ 28
(۲) سحر محبت
ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: إن الرُّقی والتمائم والتِوَلۃ شرک [1]
’’بے شک دم، تعویذات اور خاوند کے دل میں بیوی کی محبت ڈالنے والی چیز شرک ہے‘‘
التِّولۃ کا جو معنی یہاں کیا گیاہے، حافظ ابن اثیر نے اس کو النہایۃ میں ذکر کیا ہے، اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس لئے شرک قرار دیا ہے کہ لوگوں کا عقیدہ ہوتا ہے کہ یہ از خود مؤثر ہوتاہے اور اللہ کی مرضی کے برخلاف کام کرتا ہے۔
یہاں ایک تنبیہ کرنا ضروری ہے کہ حدیث ِمذکور میں جس دَم کو شرک کہا گیا ہے اس سے وہ دم مقصود ہے جس میں جنات و شیاطین سے مدد طلب کی جائے، اور رہا قرآنی دم اور وہ جو مسنون ادعیہ اور اذکار پر مشتمل ہوتا ہے تو یہ بالاجماع جائز ہے، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
لابأس بالرُّقی ما لَم تکُنْ شرکا[2] ’’ہر ایسا دم جائز ہے جس میں شرک نہ ہو‘‘
سحر محبت کی علامات
(۱) حد سے زیادہ محبت
(۲) کثرتِ جماع کی شدید خواہش
(۳) بیوی کے بغیر بے صبری کا مظاہرہ کرنا
(۴) اسے دیکھنے کے لئے شدید اشتیاق رکھنا
(۵) بیوی کی اندھی فرمانبرداری کرنا
سحر محبت کیسے ہوتا ہے؟
میاں بیوی کے درمیان اکثر و بیشتر اختلافات پیدا ہوجاتے ہیں ، لیکن بہت جلدی ختم بھی ہوجاتے ہیں اور زندگی فطری انداز کے مطابق رواں دواں رہتی ہے… مگر کچھ عورتیں بے صبری کا مظاہرہ کرتی ہیں او ربہت جلدی جادوگروں کا رخ کر لیتی ہیں اور ان سے مطالبہ کرتی ہیں کہ وہ ان کے خاوندوں پر جادو کردیں تاکہ وہ ان سے محبت کریں ، او رہم سمجھتے ہیں کہ یہ دین سے ناواقفیت اور ان کی کم عقلی کی دلیل ہے۔
چنانچہ جادوگر عورتوں کے اس مطالبے پر خاوند کا وہ کپڑا منگواتا ہے جس سے اس کے پسینے کی بو آرہی ہو، پھر وہ اس کے کچھ دھاگے نکال کر اس پر دم کرتا ہے اور پھر اسے گرہ لگا دیتا ہے، ا س کے بعد عورت کو حکم دیتا ہے کہ وہ اسے ایک غیر آباد جگہ پر پھینک دے یا پھر وہ کسی کھانے پینے کی چیز پر دم کرتا ہے جس میں نجاست یا خونِ حیض کی ملاوٹ ہوتی ہے، پھر اسے حکم دیتا ہے کہ وہ اپنے خاوند کے کھانے
[1] الصحیحۃ للألبانی (۳۳۱)
[2] مسلم، کتاب السلام: ج۱۴، ص۱۸۷