کتاب: محدث شمارہ 236 - صفحہ 27
آیات سنیں تو اس کی زبان سے جن گویا ہوا، اور میرے اور اس کے درمیان درج ذیل مکالمہ ہوا:
٭ تمہارا نام کیا ہے؟ جن: میں اپنا نام ہرگز نہیں بتاؤں گا۔
٭ آپ کا دین کیا ہے؟ جن: اسلام
٭ تو کیا کسی مسلمان کے لئے جائز ہے کہ وہ مسلمان عورت کو پریشان کرے؟
جن: میں تو اس سے محبت کرتا ہوں ، اسے پریشان نہیں کرتا؟ اور میں چاہتا ہوں کہ اس کا خاوند ا س سے دور ہوجائے۔
٭ تم ان دونوں میں جدائی ڈالنا چاہتے ہو؟ جن: جی ہاں
٭ یہ تمہارے لئے جائز نہیں ہے، اسلئے اللہ کی فرمانبرداری کرتے ہوئے اس سے نکل جاؤ۔
جن: نہیں ، نہیں ، میں اس سے محبت کرتا ہوں !
٭ وہ تم سے نفرت کرتی ہے۔ جن:نہیں ، وہ بھی مجھ سے محبت کرتی ہے۔
٭ تم جھوٹے ہو، وہ تمہیں ناپسند کرتی ہے اور اسی لئے یہاں آئی ہے کہ تمہیں اپنے جسم سے نکال سکے
جن: میں ہرگز نہیں نکلوں گا۔
٭ تب میں تمہیں قرآن کے ذریعے، جلا کر راکھ کردوں گا۔
پھر میں نے ا س پر قرآنِ مجید کو پڑھا تو وہ چیخنے لگا، میں نے پوچھا: کیا تم نکلنے کے لئے تیار ہو؟
جن: ہاں ، میں نکل جاؤں گا، لیکن ایک شرط ہے۔
٭ یہ شرط قبول ہے، اس سے نکلو اور اگر تمہارے اندر طاقت ہے تو مجھ میں داخل ہوکے دکھاؤ۔
پھر کچھ دیر بعد جن رونے لگا، میں نے اس سے پوچھا:تم کیوں رو رہے ہو؟
جن: کوئی جن آج تمہارے اندر داخل نہیں ہوسکتا۔
٭ وہ کیوں ؟
جن: اس لئے کہ آپ نے آج صبح لاإلہ إلا اللّٰه وحدہٗ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شییٔ قدیر کو سو بار پڑھا تھا۔
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا ہے کہ:
’’جو شخص سو مرتبہ یہ کلمہ پڑھتا ہے اسے دس غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے، اس کے لئے سو نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں ، اور سو گناہ اس سے مٹا دیئے جاتے ہیں اور شام سونے تک یہ کلمات اسے شیطان سے بچاتے رکھیں گے‘‘[1]
اسکے بعد جن اس عورت سے نکل گیا اور اس بات کا پختہ وعدہ کرکے گیا کہ وہ واپس نہیں آئیگا۔
[1] البخاری، ج۶ ص۳۳۸، مسلم، ج۱۷ ص۱۷