کتاب: محدث شمارہ 236 - صفحہ 22
ایک طلاق دے دی، اور ایک ہفتے بعد اس سے رجوع کر لیا، اور وہی ایک ہفتہ تھا جب عورت جن کے شر سے بچی رہی، لیکن اس کے بعد وہ پھر لوٹ آیا، تو خاوند اپنی بیوی کو لے کر میرے پاس آگیا، میں نے اس پر قرآ ن مجید کو پڑھا تو اس پر مرگی کا دورہ پڑ گیا اور میرے اور جن کے درمیان مندرجہ ذیل مکالمہ ہوا: ٭ تمہارا کیا نام ہے؟ جن: ’’شتوان‘‘ ٭ اور تمہارا دین کیا ہے؟ جن: ’’نصرانی‘‘ ٭ تم اس عورت میں کیوں آئے؟ جن: اس میں اور ا س کے خاوند میں جدائی ڈالنے کے لئے ٭ میں ایک پیش کش کرتا ہوں ، اگر تم نے قبول کر لی تو ٹھیک ہے، ورنہ تجھے اختیار ہے… جن: آپ خواہ مخواہ تکلف کر رہے ہیں ، میں اس عورت سے ہرگز نہیں نکلوں گا، اس کا خاوند اسے لے کر فلاں فلاں شخص کے پاس جاچکاہے۔ ٭ میں نے تم سے یہ مطالبہ ہی نہیں کیا کہ تم اس سے نکل جاؤ۔ جن: تو آپ کیا چاہتے ہیں ؟ ٭ میں تجھے اسلام قبول کرنے کی دعوت دیتا ہوں ، اگر تو نے قبول کرلیا تو اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کروں گا، ورنہ دین میں کوئی زبردستی نہیں ، پھر میں نے اسے اسلام لانے کی پیش کش کی تو لمبے سوال و جواب کے بعد بالآخر ا س نے اسلام قبول کر لیا، پھر میں نے اس سے کہا: تم نے واقعتا اسلام قبول کرلیا ہے یا ہمیں دھوکا دے رہے ہو؟ اس نے کہا: آپ مجھے کسی کام کے لئے مجبور نہیں کرسکتے، میں تو دل سے مسلمان ہوچکا ہوں ، لیکن… ٭ میں نے پوچھا: کیا؟ اس نے بتایا کہ میں اپنے سامنے نصرانی جنوں کو دیکھ رہا ہوں جو مجھے قتل کی دھمکی دے رہے ہیں ۔ ٭ میں نے کہا: یہ پریشانی کی بات نہیں ہے، اگر ہمیں معلوم ہوجائے کہ تم دل سے مسلمان ہوچکے ہو تو ہم تمہیں طاقتور اسلحہ مہیا کریں گے، جس کی وجہ سے ان نصرانی جنوں میں سے کوئی بھی تمہارے قریب نہیں آسکے گا۔ جن: آپ مجھے ابھی دیں ۔ ٭ نہیں ، جب تک ہماری یہ مجلس ختم نہیں ہوتی، تب تک تمہیں وہ اسلحہ نہیں دیا جائے گا جن: اس کے بعد آپ اور کیا چاہتے ہیں ؟ ٭ اگر تم واقعی مسلمان ہوچکے ہو تو کفر سے تمہاری توبہ اس وقت تک مکمل نہیں ہوگی جب تک تم ظلم کرنا نہیں چھوڑتے اور اس عورت سے نکل نہیں جاتے۔ جن: ہاں میں مسلمان ہوچکا ہوں ، لیکن جادوگر سے کس طرح میری جان چھوٹے گی۔