کتاب: محدث شمارہ 236 - صفحہ 2
کتاب: محدث شمارہ 236 مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور ترجمہ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ فکر و نظر حافظ صلاح الدین یوسف مُحَرَّمُ الْحَرَامْ غلطی ہائے مضامین مت پوچھ! (۱) سانحہ ٔ کربلا کا محرم کی حرمت سے کوئی تعلق نہیں ! ماہ محرم سن ہجری کا پہلا مہینہ ہے جس کی بنیاد تو آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے واقعہ ٔہجرت پر ہے لیکن اس اسلامی سن کا تقرر اورآغاز ِاستعما ل۱۷ ھ ؁میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عہد ِحکومت سے ہوا ۔ بیان کیا جاتا ہے کہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ یمن کے گورنر تھے ،ان کے پاس حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے فرمان آتے تھے جن پر تاریخ درج نہ ہوتی تھی ۔ ۱۷ھ؁ میں حضرت ابو موسیٰ کے توجہ دلانے پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے صحابہ کو اپنے ہاں جمع فرمایا او ران کے سامنے یہ مسئلہ رکھا۔تبادلہ ٔافکارکے بعد قرار پایا کہ اپنے سن تاریخ کی بنیاد واقعہ ٔ ہجرت کو بنایا جائے اور اس کی ابتدا ماہ ِمحرم سے کی جائے کیونکہ ۱۳ نبوت کے ذو الحجہ کے بالکل آخر میں مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کامنصوبہ طے کر لیا گیا تھااور اس کے بعد جو چاند طلوع ہوا وہ محرم کا تھا ۔ (فتح الباری ، شرح باب التاریخ ومن أین أرخوا التاریخ ج ۳ ،ص ۳۸۸، دہلی) مسلمانوں کا یہ اسلامی سن بھی اپنے معنی ومفہوم کے لحاظ سے ایک خاص امتیازی حیثیت کا حامل ہے ۔مذاہب ِعالم میں اس وقت جس قدر سِنین مروّج ہیں وہ عام طور پر یا تو کسی مشہور انسان کے یومِ ولادت کو یاددلاتے ہیں یا کسی قومی واقعہ ٔ مسرت وشادمانی سے وابستہ ہیں کہ جس سے نسل انسانی کو بظاہر کوئی فائدہ نہیں مثلاً مسیحی سن کی بنیاد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا یومِ ولادت ہے ۔ یہودی سن فلسطین پر حضرت سلیمان علیہ السلام کی تخت نشینی کے ایک پرشوکت واقعے سے وابستہ ہے ۔ بکرمی سن راجہ بکر ماجیت کی پیدائش کی یادگار ہے،رومی سن سکندر فاتح اعظم کی پیدائش کو واضح کرتا ہے لیکن اسلامی سن ہجرت عہد نبوت کے ایسے واقعے سے وابستہ ہے جس میں یہ سبق پنہاں ہے کہ اگر مسلمان اعلائے کلمۃ ُالحق کے صلے میں تمام اطراف سے مصائب وآلام میں گھر جائے ،بستی کے تمام لوگ اس کے دشمن اور درپے آزار ہو جائیں ،قریبی رشتہ دار اورخویش واقارب بھی اس کو ختم کرنے کا عزم کر لیں ،اس کے دوست احباب بھی اسی طرح تکالیف میں مبتلا کر دیئے جائیں ، شہر کے تمام سر برآوردہ لوگ اس کوقتل کرنے کا منصوبہ باندھ لیں ،اس پر عرصہ ٔحیات ہر طرح تنگ کر دیا جائے اور اس کی آواز کوجبراً روکنے کی کوشش کی جائے تو اس وقت وہ مسلمان کیا کرے؟ اس کا حل اسلام نے یہ تجویز نہیں کیا کہ کفر وباطل کے ساتھ مصالحت کر لی جائے،تبلیغ حق میں مداہنت اوررواداری سے کام لیا جائے اوراپنے عقائد ونظریات میں لچک پیدا کر کے اُ ن میں گھل مل جائے تا کہ مخالفت کا زور ٹوٹ جائے ۔بلکہ اس کا حل اسلام نے یہ تجویز کیا ہے کہ