کتاب: محدث شمارہ 236 - صفحہ 16
(۲) مریض کے پاس جو تعویذات اور کڑے وغیرہ ہوں ، انہیں نکال کر جلا دیا جائے۔
(۳) جہاں مریض کا علاج کرنا ہو، وہاں سے گانے والی کیسٹوں کو نکال دیا جائے۔
(۴) اور وہاں کوئی شرعی خلاف ورزی ہو رہی ہو تو اسے ختم کردیا جائے۔ مثلاً مرد کا سونا پہننا یا عورت کا بے پردہ ہونا یا ان میں سے کسی ایک کا سگریٹ نوشی کرنا وغیرہ۔
(۵) مریض اور اس کے گھر والوں کو اسلامی عقیدے کے متعلق درس دیا جائے تاکہ غیر اللہ سے ان کا تعلق ختم ہوجائے اور اللہ سے سچی محبت پیدا ہوجائے۔
(۶) مریض کی تشخیص مندرجہ ذیل سوالوں سے کی جائے:
٭ کیا آپ اپنی بیوی کو بدصورت منظر میں دیکھتے ہیں ؟
٭ کیا آپ گھر سے باہر راحت اور گھر کے اندر تنگی محسوس کرتے ہیں ؟
٭ کیا تم دونوں کے درمیان حقیر سی باتوں پربھی اختلاف بھڑک اٹھتا ہے؟
٭ کیا تم دونوں میں سے کوئی ایک دورانِ جماع بددلی اور تنگی محسوس کرتا ہے؟
٭ کیا تمہیں خوفناک خواب آتے ہیں ؟
اسی طرح کے دیگر سوالات بھی مریض سے کئے جاسکتے ہیں ، اگر سحر تفریق کی ایک یا دو علامات مریض کے اندر پائی جاتی ہوں تو اس کا علاج شروع کردیں ۔
(۷) آپ خود وضو کر لیں اور جو آپ کے ساتھ ہے اسے بھی وضو کروا لیں ۔
(۸) اگر مریض عورت ہو تو اس کا علاج اس وقت تک شروع نہ کریں جب تک وہ مکمل پردہ نہ کر لے اور اپنے لباس کو خوب اچھی طرح سے کس لے تاکہ دورانِ علاج بے پردہ نہ ہو۔
(۹) اگر عورت کسی شرعی خلاف ورزی کا ارتکاب کئے ہو، مثلا چہرہ ننگا ہو، یا خوشبو لگائے ہوئے ہو، یا کافر عورتوں کی مشابہت کرتے ہوئے اپنے ناخنوں پرکچھ لگائے ہوئے ہو تو ایسی حالت میں اس کا علاج نہ کریں ۔
(۱۰) عورت کا علاج، اس کے محرم کی موجودگی میں کریں ۔
(۱۱) اور محرم کے علاوہ کسی اور مرد کو جائے علاج میں نہ آنے دیں ۔
(۱۲) ’’لاحول ولا قوۃ إلا باللّٰہ‘‘ پڑھتے ہوئے اور اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرتے ہوئے اب اس کا علاج شروع کردیں ۔
دوسرا مرحلہ … علاج
اپناہاتھ مریض کے سر پر رکھ لیں اور ترتیل کے ساتھ اس کے کانوں میں ان آیات کی تلاوت کریں :