کتاب: محدث شمارہ 236 - صفحہ 14
حدیث میں مذکور ہے۔ اس میں آتا ہے کہ چند لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گزارش کی کہ ہم جاہلیت کے دور میں دَم وغیرہ کیا کرتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اَعْرِضوا علیَّ رُقاکم ، لا بأس بالرقیۃ مالم تکن شِرکًا‘‘[1]
’’ اپنے دَم وغیرہ مجھ پر پیش کرو اور ہر ایسا دَم درست ہے جس میں شرک نہ پایا جاتا ہو‘‘
سو اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قرآن، سنت، دعاؤں اور اذکار سے اور حتیٰ کہ جاہلیت والے دم وغیرہ سے علاج ہوسکتا ہے بشرطیکہ اس میں شرک نہ پایا جاتا ہو۔ اب ہم اصل موضوع کی طرف آتے ہیں اور جادو کی ہر قسم کا ذکر کرکے اس کا توڑ اور شرعی علاج بتاتے ہیں ۔
سحر تفریق … جدائی ڈالنے والے جادو
یعنی ایسا جادو جو خاوند بیوی کے درمیان جدائی ڈال دے یا دو دوستوں یا دو شریکوں میں بغض اور نفرت پیدا کردے۔فرمانِ الٰہی ہے:
﴿… فَیَتَعَلَّمُوْنَ مِنْھُمَا مَا یُفَرِّقُوْنَ بِہٖ بَیْنَ الْمَرْئِ وَ زَوْجِہٖ﴾[2]
’’پس وہ ان دونوں سے خاوند بیوی کے درمیان جدائی ڈالنے والا علم سیکھتے ہیں ‘‘
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ابلیس اپنا عرش پانی پر رکھتا ہے، پھر اپنی فوجیں اِدھر اُدھر بھیج دیتا ہے اور ان میں سے سب سے زیادہ معزز اس کے لئے وہ ہوتا ہے جو سب سے بڑا فتنہ برپا کرتا ہے، چنانچہ ایک آتا ہے اور آکر اسے بتاتا ہے کہ میں نے فلاں فلاں کام کیا ہے، تو ابلیس اسے کہتا ہے: تم نے کچھ بھی نہیں کیا، پھر ایک اور آتا ہے اور کہتا ہے، میں نے آج فلاں آدمی کو اس وقت تک نہیں چھوڑا جب تک اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی نہیں ڈال دی، تو ابلیس اسے اپنے قریب کر لیتا ہے ( اور ایک روایت کے مطابق اسے اپنے گلے سے لگا لیتا ہے) اور پھر اسے مخاطب ہو کر کہتا ہے، تم بہت اچھے ہو‘‘[3]
(۱) سحر تفریق (جدائی ڈالنا)کی کئی شکلیں ہیں :
٭ ماں اور بیٹے کے درمیان جدائی ڈالنا۔
٭ باپ اور بیٹے کے درمیان جدائی ڈالنا۔
٭ دو بھائیوں کے درمیان جدائی ڈالنا۔
٭ دو دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنا۔
٭ دو شریکوں میں جدائی ڈالنا۔
٭ خاوند بیوی کے درمیان جدائی ڈالنا،
اور یہ آخری شکل زیادہ منتشر اور عام ہے، اور سب سے زیادہ خطرناک ہے۔
[1] مسلم کتاب السلام النووی، ج۱۴ ص۱۸۷
[2] البقرۃ، ۱۰۲
[3] مسلم، ج۱۷ ص۱۵۷ مع النووی