کتاب: محدث شمارہ 236 - صفحہ 13
ایمان وعقائد وحید بن عبد السلام بالی تیسری قسط مترجم : حافظ محمد اسحق زاہد ( شریر جادوگروں کاقلع قمع کرنے والی تلوار [الصّارم التبّار فی التصدي للسحرۃ الأشرار] حصہ ششم جادو کا توڑ اس حصے میں ہم جادو کی اَقسام کے بارے میں گفتگو کریں گے او ریہ واضح کریں گے کہ جادو کس طرح اثر انداز ہوتا ہے اور قرآن و سنت سے اس کا علاج کیا ہے؟ لیکن ا س سے پہلے ایک تنبیہ کرنا ضروری ہے اور وہ یہ ہے کہ آپ کو اس کتاب میں جادو کے علاج سے متعلق کچھ ایسی چیزیں نظر آئیں گی جو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے نصاًتو ثابت نہیں ہیں ، لیکن ان عمومی قواعد کے تحت آجاتی ہیں ، جو قرآن و سنت سے ثابت ہیں ۔ مثلاً آپ پائیں گے کہ قرآنِ مجید کی ایک آیت یا مختلف سورتوں کی کئی آیات کو علاج میں ذکرکیا گیا ہے، تو یہ چیز اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے تحت آجاتی ہے:﴿وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا ھُوَ شِفَائٌ وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ﴾[1] ’’ اور ہم نے قرآن مجید کو اتارا جو کہ مؤمنوں کے لئے شفاء اور رحمت ہے‘‘ چند علماء کا کہنا ہے کہ اس شفاء سے مراد معنوی شفاء یعنی شک ، شرک اور فسق و فجور سے شفا ہے، اور اکثر علماء کہتے ہیں کہ اس شفاء سے مراد معنوی اور حسی دونوں ہیں ، اور اس سلسلے میں سب سے اہم دلیل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے جس میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے تو وہ ایک عورت پر دَم کر رہی تھیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :عَالِجِیْھَا بکتابِ اللّہ یعنی ’’اس کا علاج قرآن مجید سے کرو‘‘[2] اور اگر آپ اس حدیث میں غور کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری کتاب اللہ (قرآنِ مجید) کو علاج قرار دیا ہے اور اس کی کسی آیت یا سورت کی تخصیص نہیں فرمائی ۔سو پوراقرآن شفا ہے، اور ہم نے خود کئی بار تجربہ کیا ہے کہ قرآنِ مجید نہ صرف جادو، حسد اور آسیب زدہ کا علاج ہے بلکہ اس میں جسمانی بیماریوں کا علاج بھی ہے۔ اگر کوئی شخص اعتراض کرے اور کہے کہ ہر آیت کے لئے خاص دلیل کا ہونا ضروری ہے، جس سے یہ ثابت ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں مرض کا علاج ، فلاں آیت کے ساتھ کیا تھا، تو اس شخص سے ہم گزارش کریں گے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں ایک عام قاعدہ وضع کردیا ہے جو صحیح مسلم کی ایک
[1] کویت میں ماہنامہ محدث اور جامعہ لاہور الاسلامیہ کے نمائندے [2] الاسراء، ۸۲ [3] الصحیحۃ للألبانی (۱۹۳۱)