کتاب: محدث شمارہ 236 - صفحہ 12
’’إنک إن تذر ورثتک أغنیاء خیر من تذرھم عالۃ یتکففون الناس…الخ‘‘ ’’تم اپنے ورثاء کو غنی چھوڑ کر جاؤ یہ بہتر ہے ا س سے کہ تم ان کو محتاج چھوڑ کر جاؤ کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں ‘‘ ( مشکوۃ، باب الوصایا) دوسری روایت میں ہے ’’من قطع میراث وارثہ قطع اللّٰه میراثہ من الجنۃ‘‘ ( مشکوۃ، باب الوصایا) ’’جس نے اپنے وارث کی میراث کو قطع کیا، اللہ قیامت کے دن اس کی جنت کی میراث کو قطع کردے گا‘‘ ان احادیث کی بنا پر محمد اسلم پر لازم ہے کہ اپنے جملہ تصرفات کو شریعت ِمطہرہ کے مطابق بنائے تاکہ عدالت ِباری تعالیٰ میں سرخرو ہوسکے۔ واللّٰه ولی التوفیق ٭ سوال: نماز میں جو سَدْل سے منع کیا گیا ہے وہ کپڑے کو کندھوں پر لٹکانے کو کہا گیا ہے یا سردی کی وجہ سے اگر سر کے اوپر سے چادر ایسے لٹکائی جائے کہ کندھے، بازو، سر اور گردن چھپ جائے تو کیا یہ صورت بھی منع ہوگی ۔ علاوہ ازیں اگر کوئی شخص سر کے اوپر باندھے ہوئے رومال کوکھول کر سر پر سے ہی دونوں کانوں کے اوپر سے لٹکا دے کہ نظر قابو میں رہے اور نماز سکون سے پڑھی جائے تو یہ فعل کیسا ہے؟ جواب:بلاشبہ سنن ابوداود میں حَسَن درجہ کی حدیث میں سَدْل سے ممانعت وارد ہے۔ ائمہ لغت اور شارحین حدیث نے اس لفظ کی جو تشریحات کی ہیں ، ان کو جمع کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ لفظ سَدْل ان تمام صورتوں کو شامل ہے جن میں کھلا کپڑا نمازی کے آگے سے لٹکتا ہو۔ مندرجہ بالا صورتوں کو اسی معیار پر پرکھنا چاہئے۔ (تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو: مرعاۃ المفاتیح ۱/۵۰۳) ٭ سوال:خاوند کی بیرونِ ملک قیام کے دوران رخصتی سے قبل بیوی نے عدالت کے ذریعے خلع حاصل کرلیا، عدالت کے فیصلہ کے دوماہ کے بعد خاوند ملک واپس لوٹا ۔ اب خاوند ، بیوی دوبارہ تجدید نکاح کرنا چاہتے ہیں ۔ شریعت ِمطہرہ سے رہنمائی فرمائیں ۔ الجواب بعون الوہاب:اس صورت میں تجدید ِنکاح کا جواز ہے۔ ٭سوال:بہادر خان کی جب شادی ہوئی تو اس وقت اس کے والدنے کہا کہ میں اپنی زمین سے چار کنال اپنی بہو کو حق مہر دیتا ہوں ، نکاح فارم پر بھی یہ بات لکھی گئی تھی۔ اب بہادر خان کا والدفوت ہوگیا ہے اور زمین عورت کے انتقال میں نہیں آئی جبکہ اس زمین کے وارثین بہادر خان ،اس کی ایک بہن ،چار بھائی اور ماں ہیں ۔ کیا بہادر خان کی بیوی کو یہ حق مہر اس زمین سے دیا جائے گا ؟ جواب : بیوی کا حق مہر بذمہ شوہر بہادر خان قرض ہے جس کی ادائیگی مقرر شدہ صورت میں ضروری ہے۔ قرآنِ مجید میں ہے ﴿وَاٰتُوْا النِّسَائَ صَدُقٰتِھِنَّ نِحْلَۃً﴾ (سورۃ النساء: ۴) ’’اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دے دیا کرو‘‘ چنانچہ زمین سے پہلے یہ حق مہر نکالا جائے ۔ ٭٭