کتاب: محدث شمارہ 236 - صفحہ 11
خلاف غیر درست طرزِ عمل ہے تو حضرات مفتیانِ کرام کا قیاس و آراء پر مبنی فتویٰ کس طرح قابل حجت ہوسکتا ہے کہ جبری کٹوتی پر منافع استعمال کرنا جائز ہے لہٰذا یہ دونوں فتوے حنفی اصول المطلق یجری بإطلاقہ (مطلق اپنے عموم پر باقی رہے گا)کے خلاف ہیں ۔ ویسے بھی شرعی قاعدہ معروف ہے
’’إذا اجتمع الحلال والحرام غلب الحرام‘‘
’’جب حلال او رحرام جمع ہوجائیں تو حرمت کا پہلو غالب ہوتا ہے‘‘
لہٰذا بلاتردّد راجح مسلک یہی ہے کہ ہر دو صورت میں تنخواہ کی کٹوتی پر ملنے والامنافع، مباح کاموں میں استعما ل کرنا حرام ہے۔ اس حاصل کردہ رقم کا اب مصرف یہ ہے کہ جس کسی پر ظلم کی چٹی پڑگئی ہو یا کسی کے ذمہ سودی پیسہ ہو تو اس کو سود اتارنے کے لئے دے دیا جائے تاکہ حرام پیسہ، حرام کے راستہ میں ہی جائے اور اسے مستحقین زکوٰۃ پر صرف کرنا حدیث ’’لایؤمن أحدکم حتی یحبّ لأخیہ ما یحبّ لنفسہ‘‘ (بخاری، باب من الایمان أن یحب لأخیہ… الخ) کے منافی ہے۔اسی موضوع پر میرا تفصیلی فتوی الاعتصام، لاہور میں شائع شدہ ہے۔ مزید تفصیل کیلئے اس کی طرف رجوع مفید ہے۔
سوال:شوکت خانم ہسپتال کی طرف سے ملازمین کے لئے پراویڈنٹ فنڈ کا اجرا ہوا ہے۔ اس کے سود ہونے کے بارے میں مجھے علماء کی متضاد آرا ملی ہیں ۔فنڈ کا طریقہ کار یہ ہے کہ:’’ ہر پروایڈنٹ فنڈوالے ملازم کی ماہوار تنخواہ کا ۷فیصد کاٹا جاتا ہے اور ا س پر ۱۰۰ فیصد منافع ملتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایک ملازم کی تنخواہ ۱۰/ہزارروپے ہے تو اس سے ماہوار ۷۰۰ روپے کاٹے جاتے ہیں اور اس کے اکاؤنٹ میں مزید۷ فیصد کے حساب سے ۱۴۰۰ /روپے ہرماہ جمع ہوتے ہیں ۔ ایک بینک کے ساتھ ہسپتال کا یہ معاملہ طے ہوا ہے۔‘‘
جواب :تنخواہ کی کٹوتی سے منافع کی نسبت متعین کرکے ادائیگی درست عمل نہیں ، یہ بعینہٖ سود ہے جس میں جواز کی صورت یہ ہے کہ نفع و نقصان کی بنیاد پر شراکت ہو۔
٭ سوال:ہم مسمیان محمد رمضان، غلام محمد اور محمد اسلم تین بھائی اور تین بہنیں ہیں ۔ محمد اسلم کلالہ ہے، صاحب ِجائیداد ہے اور کریانہ کی بہترین دوکان کرتا ہے اورغلام محمد اور اس کی اولاد کی طرف خاص رغبت کرتا ہے۔ جو کماتا ہے غلام محمد اور اس کی اولاد کے نام جائیداد خرید کر لگوا دیتا ہے۔ تاکہ اس کی وفات کے بعد وراثت سے دوسرے بہن بھائی حصہ نہ لے جائیں ۔ محمد اسلم کے اس فعل کی وجہ سے باقی دونوں بھائیوں محمد رمضان اور غلام محمد کے درمیان زبردست ناراضگی پیدا ہوگئی ہے ۔ کیا محمد اسلم کلالہ کو ایسا کرنا جائز ہے؟ یا تمام بہن بھائیوں سے برابر سلوک کرنا چاہئے ۔ تمام جائیداد محمد اسلم کلالہ اپنے نام منتقل کروائے اور اس کے بعد تمام بہن بھائیوں میں بلحاظ ِشرعی تقسیم ہو؟
جواب: بلاشبہ آدمی زمانۂ صحت و تندرستی میں اپنے مال میں تصرف کا مطلقاً مجاز ہے۔ لیکن ایسا تصرف ممنوع ہے کہ جس سے شرعی ورثاء کا استحقاق مجروح ہو۔ صحیح بخاری میں حدیث ہے