کتاب: محدث شمارہ 235 - صفحہ 9
بعد جب دعائیں شروع کریں پھر حرکت دینا چاہئے۔ مسنون عمل کون سا ہے؟ اسی طرح دو سجدوں کے درمیان بھی حرکت دینی چاہئے؟
سوال: ظاہر یہ ہے کہ تشہد میں اُنگلی کو حرکت شروع سے دے۔ حدیث کے لفظ یحرّکھا کا تقاضا یہی ہے کہ اسے سلام پھیرنے تک حرکت دیتا رہے۔ مولانا عبدالرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
((ظاهر الأحادیث یدلّ علی الإشارة من ابتداء الجلوس))(تحفۃ الاحوذی: ۲/۱۸۵)
’’احادیث کی ظاہری دلالت تو یہی ہے کہ تشہد میں بیٹھنے کی ابتدا سے ہی اشارہ کیا جائے‘‘
پھر یدعو بھا (انگلی کے اشارے سے دعا کرتے )کا مفہوم بھی یہی ہے …سجدوں کے درمیان اشارہ والی حدیث عبدالرزاق نے المُصَنَّف(۲/۶۸) اور اس سے احمد(۴/۳۱۷) نے اور طبرانی نے معجم کبیر (۲۲/۳۳) میں ذکر کیا ہے۔ اس روایت کے راوی وائل بن حجر ہیں ۔لیکن اس بارے میں وائل کی جملہ روایات اس کے خلاف ہیں او رجن دوسرے صحابہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی حالت بیان کیا ہے، ان کی روایات بھی وائل کی اس روایت کے خلاف ہیں ۔ ان کے مطلق اور مقید الفاظ کا تعلق تشہد کی بیٹھک سے ہے۔ پھر علامہ بکر بن عبداللہ ابوزید فرماتے ہیں :
’’علماءِسلف میں سے کسی نے سجدوں کے درمیان اشارہ کرنے کی صراحت نہیں کی او رنہ کسی نے اس کے متعلق کوئی عنوان قائم کیا ہے اور مسلمانوں کا مسلسل عمل سجدوں کے درمیان اشارہ نہ کرنا اور انگلی کو حرکت نہ دینا ہے ‘‘
امام بیہقی نے السنن الکبریٰ (۲/۱۳۱) میں اس حدیث کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے۔ شیخ الاسلام ابن باز او رعلامہ البانی رحمہما اللہ نے کہا کہ
’’عبدالرزاق کی یہ روایت ثوری عن عاصم بہ سے ہے جس میں عبدالرزاق، ثوری سے متفرد ہے اور محمدبن یوسف فریابی اس کا مخالف ہے جبکہ وہ ہمہ وقت ثوری کے ساتھ رہے۔ انہوں نے حدیث کے آخر میں سجدۂ مذکور کا ذکر نہیں کیا۔ عبداللہ بن الولید نے محمد کی متابعت کی ہے۔حدیث کے آخر میں یہ زیادتی ثُمّ سَجَدَ عبدالرزاق کے وہموں سے ہے۔ روایات اس بات پر متفق ہیں کہ اشارہ کا تعلق پہلے اور دوسرے تشہد کے بیٹھنے سے ہے‘‘ ( تمام المنۃ :۱/۲۱۴ تا ۲۱۷ ،السلسلۃ الصحیحۃ (۵/۳۰۸ تا۳۱۴ حدیث نمبر۲۲۴۷،۲۲۴۸)
مزید تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو کتاب لاجدید فی أحکام الصلاۃ، ص ۳۸ تا ۴۶ ازعلامہ بکر بن عبداللہ ابوزید۔
٭ سوال: ایک آدمی کا نکاح ہوا لیکن لڑکی کی رخصتی سے قبل ہی آدمی فوت ہوگیا۔ کیا وہ لڑکی آدمی کی وراثت کی حقدار ہے اور اگر وہ کہیں اور نکاح کرلیتی ہے پھر بھی وہ وراثت کے حقدار ہوگی؟
جواب: نکاح کے بعد اور رخصتی سے پہلے اگر شوہر فوت ہوجائے تو بیوی اس کے ترکہ سے ورثہ کی حقدار ہے اور بعد میں عورت اگر دوسری جگہ نکاح کر لے پھر بھی حقدار ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ