کتاب: محدث شمارہ 235 - صفحہ 36
جب ہم نے مدینہ یونیورسٹی روانہ ہونا تھا۔ مسجد ِقدس میں الوداعی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس میں وقت کے کبار شیوخ محدث گوندلوی رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا عطا ء اللہ حنیف رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ اوردیگر بہت سارے علماءِ کرام تشریف فرما تھے جو ہمارے لئے ایک عظیم شرف ہے۔ اس تقریب کی تفصیل ہفت روزہ تنظیم اہلحدیث میں شائع ہوچکی ہے۔ ہمارے لئے یہ بہت بڑا اعزاز ہے کہ حافظ عبدالقادر رحمۃ اللہ علیہ کراچی تک ہمارے ہمراہ تشریف لے گئے۔ اس وقت سعودی سفارت خانہ کراچی میں تھا۔ سعودی سفیر محمد الحمد الشبیلی کے ساتھ ان کے خصوصی تعلقات تھے جب کبھی وہ لاہور آتے تو محدث روپڑی کی دعائیں لے کر جاتے۔ طبعاً وہ نیک اور شریف آدمی تھے، بعد میں ان کا تبادلہ انڈیا ہوگیا پھر تھوڑا عرصہ بعد انتقال ہوگیا ۔ ہماری خاطر آپ نے کراچی میں ایک ہفتہ سے زائد قیام فرمایا تھا، ایسے ایثار و خلوص کی مثال ملنا مشکل ہے۔ فن مناظرہ کی تربیت موصوف کی عادت تھی کہ مخصوص اوقات میں طلبہ کو فن خطابت اور فن مناظرہ کی گتھیوں سے روشناس کراتے تاکہ کل کو اسلام کے یہ سپوت ملک و ملت اور دین حق کی خدمت بطریق احسن انجام دے سکیں ۔ کتنے ہی وہ لوگ ہیں جو ان سے مستفید ہو کر بعد میں مختلف علاقوں کے لئے روشنی کا مینار بنے۔ بذاتِ خود زندگی بھر بہت سارے مذاہب کے ساتھ بکثرت مناظرے کئے۔ ان میں سے عیسائی، ہندو ،آریہ سماج، قادیانی، پرویزی، چکڑالوی اور جامد مقلدین ہیں ۔ جامع الصفات شخصیت مرحوم گونا گوں صفات کے حامل تھے۔ حد درجہ منکسرمزاج، سادہ طبیعت اور فخر وتکبر سے مبرا۔ شہر میں رہائش کے باوجوددیہاتی طرزِ بودوباش کو پسندکرتے۔ عام حالات میں تہبند پہنتے۔میرے علم کے مطابق زندگی بھر ہاتھ پر گھڑی نہیں سجائی اور نہ جیب میں رکھی۔ مہمان نوازی اور ملنساری ان کا طرۂ امتیاز تھا۔ زائرین جامعہ کی ضیافت کرنا وہ اپنا اوّلین فرض سمجھتے تھے۔ حتیٰ المقدور ان کی کوشش ہوتی کہ مہمانوں کے ساتھ کھانا تناول کریں ۔ کھانے پینے کے دوران ان کے ساتھ لطف و کرم کا اظہار کرتے۔ مثلاً دستر خوان سے مختلف اشیاء مہمانوں کی طرف دھکیلتے اور کبھی دوسرے کے ہاتھ میں روٹی کا لقمہ اور گوشت کی بوٹیاں پکڑا کر شفقت و محبت کا اِظہار کرتے۔آپ ہر ایک کی صرفخیریت ہی دریافت نہ کرتے بلکہ جس قریہ یا شہر سے مہمانوں کا تعلق ہوتا، وہاں کے افراد اور مذہبی رجحانات وغیرہ کے بارے میں تفصیلی رپورٹ طلب کرتے تاکہ ان کی