کتاب: محدث شمارہ 235 - صفحہ 30
یادرفتگان شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی میرے عظیم مُحسن سلطان المناظرین مولانا حافظ عبدالقادر روپڑؔی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب اور خاندان آپ کا سلسلۂ نسب یوں ہے: عبدالقادر بن میاں رحیم بخش بن میاں روشن دین... دادا میاں روشن دین موضع کمیر پور، تحصیل اجنالہ، ضلع امرتسر رہتے تھے ۔ درحقیقت کمیر پور ان کا اصل وطن نہیں ان کے آباؤاجداد ایمن آباد ضلع گوجرانوالہ کے باشندہ تھے... میاں روشن دین اکثر علما ء کی صحبت میں رہتے اس وجہ سے ان کو علم دین سیکھنے کا شوق پیدا ہوا اور یہ شوقِ جنون اس حد تک بڑھ گیا کہ سب کچھ فروخت کرکے، بیوی کوطلاق دے کر حافظ محمدلکھوی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے فرمایا پہلے بیوی سے رجوع کرو پھر پڑھنے کو آسکتے ہو، کمیر پور واپس آئے ، بیوی سے رجوع کیا اورپھردوبارہ لکھوکی چلے گئے ۔یہ ۱۳۰۱ھ کا واقعہ ہے۔ چنانچہ آپ کی یہ بھی انتہائی تمنا رہی کہ سب کی سب اولاد بھی عالم دین اور خادمِ دین ہو، اللہ کی خصوصی توفیق کے ساتھ آپ نے عملاً اس آرزو کو تکمیل کے مراحل تکپہنچایا۔ آپ نے ۲۷ /ذی الحجہ ۱۳۴۲ھ بمطابق ۳۰/ جولائی ۱۹۲۴ء روپڑ میں وفات پائی اور وہیں دفن ہوئے۔ میاں رحیم بخش ۱۳۰۱ھ کمیر پور میں پیدا ہوئے۔ ۵ /صفر ۱۳۵۳ھ بمطابق ۲۰ /مئی ۱۹۳۴ء کمیر پور میں وفات پائی اور وہیں دفن ہوئے۔ میاں رحیم بخش کے چار بیٹے اور ایک بیٹی تھیں ۔ سب سے بڑے بیٹے حافظ محمد مرحوم تھے ۔ قیام پاکستان سے پہلے ہی ماڈل ٹاؤن،لاہور میں رہائش پذیر تھے۔ ۱۲/ شوال ۱۳۸۶ھ بمطابق ۲۴ /جنوری ۱۹۶۷ء وفات پائی اور گارڈن ٹاؤن کے خاندانی قبرستان میں دفن ہوئے۔ دوسرے بیٹے حافظ محمد اسمٰعیل نے روپڑ میں قرآنِ مجید حفظ کیا۔ فراغت تک تمام علوم حضرت محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل کئے۔ شیریں بیان خطیب، شعلہ نوا مقرر، توحید و سنت کے سرگرم داعی اور حق و صداقت کے بے باک علم بردار۔ انہوں نے ملک کے کونہ کونہ میں توحید و سنت کی تبلیغ و اشاعت