کتاب: محدث شمارہ 235 - صفحہ 3
سینٹ ویلنٹائن کے متعلق چند سطری تعارف کے بعد ویلنٹائن ڈے کے متعلق تذکرہ محض ان الفاظ میں ملتا ہے: ’’سینٹ ویلنٹائن ڈے‘‘ کو آج کل جس طرح عاشقوں کے تہوار(Lover's Fesitival) کے طور پر منایا جاتا ہے یا ویلنٹائن کارڈز بھیجنے کی جو نئی روایت چل نکلی ہے، اس کا سینٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بلکہ اس کا تعلق یا تو رومیوں کے دیوتا لوپر کالیا کے حوالہ سے پندرہ فروری کو منائے جانے والے تہوار بار آوری یا پرندوں کے ’’ایامِ اختلاط‘‘(Meating Season) سے ہے۔‘‘ گویا اس مستند حوالہ کی کتاب کے مطابق اس دن کو سینٹ سے سرے سے کوئی نسبت ہی نہیں ہے۔ بعض رومانویت پسند ادیبوں نے جدت طرازی فرماتے ہوئے اس کو خواہ مخواہ سینٹ ویلنٹائن کے سرتھوپ دیاہے۔ یہی وجہ ہے کہ یورپ نے ماضی میں کبھی بھی اس تہوار کو قومی یا ثقافتی تہوار کے طور پر قبول نہیں کیا۔ التبہ آج کے یورپ کے روایت شکن جنونیوں کا معاملہ الگ ہے۔ ایک اور انسائیکلو پیڈیا ’’بک آف نالج‘‘ میں اس دن کے بارے میں نسبتاً زیادہ تفصیلات ملتی ہیں مگر وہ بھی تہائی صفحہ سے زیادہ نہیں ہیں ۔ اس کی پہلی سطر ہی رومان انگیز ہے ’’۱۴ /فروری مجبوبوں کے لئے خاص دن ہے‘‘ اس کے بعد وہی پرندوں کے اختلاط کاملتا جلتا تذکرہ ان الفاظ میں ملتا ہے: ’’ایک وقت تھا کہ اسے سال کا وہ وقت خیال کیا جاتا تھا جب پرندے صنفی مواصلت کا آغاز کرتے ہیں اور محبت کا دیوتا نوجوان مردوں اور عورتوں کے دلوں پر تیر برسا کر انہیں چھلنی کرتا ہے۔ بعض لوگ خیال کرتے تھے کہ انکے مستقبل کی خوشیاں ویلنٹائن کے تہوار سے وابستہ ہیں ‘‘ اس انسائیکلو پیڈیا میں ’ویلنٹائن ڈے‘ کا تاریخی پس منظر یوں بیان کیا گیا ہے: ’’ویلنٹائن ڈے‘‘ کے بارے میں یقین کیا جاتاہے کہ اس کا آغاز ایک رومی تہوار لوپر کالیا (Luper Calia) کی صورت میں ہوا۔ قدیم رومی مرد اس تہوار کے موقع پر اپنی دوست لڑکیوں کے نام اپنی قمیصوں کی آستینوں پر لگا کر چلتے تھے۔ بعض اوقات یہ جوڑے تحائف کا تبادلہ بھی کرتے تھے۔ بعد میں جب اس تہوار کو سینٹ ویلنٹائن کے نام سے منایا جانے لگا تو اس کی بعض روایات کو برقرار رکھا گیا۔ اسے ہر اس فرد کے لئے اہم دن سمجھا جانے لگا جو رفیق یا رفیقۂ حیات کی تلاش میں تھا۔ سترہویں صدی کی ایک پراُمید دوشیزہ سے یہ بات منسوب ہے کہ اس نے ویلنٹائن والی شام کو سونے سے پہلے اپنے تکیے کے ساتھ پانچ پتے ٹانکے۔ اس کا خیال تھا کہ ایساکرنے سے وہ خواب میں اپنے ہونے والے خاوند کو دیکھ سکے گی۔ بعد ازاں لوگوں نے تحائف کی جگہ ویلنٹائن کارڈز کا سلسلہ شروع کردیا‘‘ ۱۴/ فروری کو سینٹ ویلنٹائن سے منسوب کیوں کیا جاتا ہے؟ اس کے متعلق کوئی مستند حوالہ تو موجود نہیں ہے البتہ ایک غیر مستند خیالی داستان پائی جاتی ہے کہ تیسری صدی عیسوی میں روم میں ویلنٹائن نام کے ایک پادری تھے جو ایک راہبہ(Nun) کی زلف ِگرہ گیر کے اسیر ہوئے۔ چونکہ عیسائیت