کتاب: محدث شمارہ 235 - صفحہ 28
نہ صرف اپنے خاندان کی علمی روایات کے حامل اور اَمین ثابت ہوئے، بلکہ اپنے صاحبزادگان کو بھی اس وراثت کا اہل بنایا، چنانچہ اب ان کا ایک صاحبزادہ حافظ حسن مدنی تو پوری طرح علمی ذوق سے بہرہ ور اور والد ِگرامی کادست ِراست ہے ۔ ان کا دوسرا صاحبزادہ حافظ حمزہ مدنی تجوید و قراء ت کے فن میں ممتاز ، بہترین قاری اور عالم ہے۔ تیسرا صاحبزادہ حافظ انس نضرجامعہ اسلامیہ (مدینہ منورہ) میں زیرتعلیم ہے۔اسی طرح تمام بیٹیاں بھی دینی علوم سے بہرہ ور،اپنی والدہ کے ساتھ علم ودین کی خدمت میں مصروف ہیں ۔البتہ بڑا بیٹا حافظ حسین ازہر شریعت ا ورتجارت دونوں کی گریجویشن کے بعد خاندانی تجارت میں والد کی نمائندگی کررہا ہے۔ اگرچہ حضرت محدث روپڑی، حافظ محمد اسمٰعیل روپڑی اور حافظ عبدالقادر روپڑی، ان تینوں بزرگوں نے اپنے اپنے دائرے اور میدانوں میں نہایت نمایاں خدمات انجام دیں اوراس اعتبار سے تینوں کو جماعت او رملک کے دینی حلقوں میں ایک اونچا مقام اور وقار بھی حاصل رہا، لیکن ان کی اولاد میں سے کوئی ایسا قابل ذکر کردار ادا نہ کرسکاکہ وہ ان علمی مسندوں کو پر کرسکے جیسا کہ ان کے بزرگوں نے رونق بخشی تھی۔ یہ توفیق اور سعادت صرف حافظ محمد حسین روپڑی رحمۃ اللہ علیہ کی اولاد کو حاصل ہوئی کہ وہ خاندان کی علمی وراثت کو سنبھالے او راس کو آگے بڑھائے۔ او ر اسی طرح محدث روپڑی کے ایک دوسرے بھائی میاں عبدالواحد (بھوئے آصل) کے دو پوتوں (حافظ عبدالغفار اور حافظ عبدالوہاب روپڑی فاضل جامعہ اُمّ القریٰ ، مکہ مکرمہ) نے دینی علوم حاصل کئے، اور اب ان دونوں بھائیوں کی سعی و محنت اور حافظ عبد القادر روپڑی کے ایک صاحبزادے عارف سلمان روپڑی کی معاونت سے مسجد ِقدس میں قائم جامعہ اہلحدیث چل رہا ہے جو حضرت محدث روپڑی اور دیگر مذکورہ بزرگوں کی یادگار ہے۔ سچ ہے ؎ ایں سعادت بہ زور بازو نیست تا نہ بخشد خدائے بخشندہ ﴿ذ‌ٰلِكَ فَضلُ اللَّهِ يُؤتيهِ مَن يَشاءُ﴾ اہل علم کا ورثہ علم ہے نہ کہ دولت ِدنیا۔ جس نے اپنے کو اس وراثت کا اہل بنایا، وہی بزرگوں کے علم و فضل کا وارث قرار پائے گا۔ ایک دور افتادہ گاؤں (بھوئے آصل) کے رہنے والے ان دونوں بھائیوں نے دینی علوم حاصل کرکے حافظ عبدالقادر روپڑی کی مسند اور ان کی درس گاہ کو دوبارہ زندہ کیا تو وہی ان کے جانشین ٹھہرے اور ان کے مشن کے وارث قرا رپائے۔ اور لاہور جیسے گہوارۂ علم و دانش میں رہنے والے اس جانشینی کے شرف و فضل سے محروم رہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان برحق ہے: ((من بطأ به عمله لم یسرع به نسبه)) (صحیح مسلم) ’’جس کو ا س کا عمل پیچھے چھوڑ گیا، اس کا نسب اس کو آگے نہیں بڑھائے گا‘‘